غریب راشن سے محروم، وزیر اعلیٰ ہاؤس کی تزئین و آرائش کیلئے ڈیڑھ کروڑ جاری

مقبول خبریں

کالمز

zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب
Munir-Ahmed-OPED-768x768-1-750x750
روسی کے قومی دن کی خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

وزیر اعلیٰ ہاؤس میں گریڈ 20 کے مستقل DGکالجز کی تعیناتی کی سمری دبا دی گئی
وزیر اعلیٰ ہاؤس میں گریڈ 20 کے مستقل DGکالجز کی تعیناتی کی سمری دبا دی گئی

کراچی:دنیا کی طرح ملک بھر میں کورونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن ہے اور کروڑوں سفید پوش افراد راشن کی کمی کے باعث بھوکے سونے پر مجبور ہیں مگر سندھ سرکار کی شاہ خرچیاں عروج پر پہنچ گئی ہیں۔ وزیر اعلیٰ ہاؤس سندھ کی تزین و آرائش کے لیے محکمہ خزانہ سندھ نے ڈیڑھ کروڑ روپے جاری کردیے۔

سیاسی جماعتوں اور عوام کا احتجاج، محکمہ خزانہ نے صوبہ سندھ کے دیگرمحکموں کو لاک ڈاؤن کے بعد سے فنڈز خرچ نہ کرنے کی ہدایات دے رکھی ہیں، صرف ضروری کاموں کے لیے فنڈز استعمال کرنے کی اجازت دی گئی تھی تاہم اس کی دھجیاں خود وزیر اعلیٰ سندھ نے اڑادیں، اور سی ایم ہاوس کی تزین وآرائش کے لیے پہلے ہی ڈیڑھ کروڑ کی منظوری دے رکھی تھی۔

محکمہ خزانہ نے شاہ سے زیادہ شاہ کے وفا دار کا کردار ادا کرتے ہوئے 21 اپریل کو ڈیڑھ کروڑ کی خطیر رقم سجاوٹ کے لیے جاری کردی ہے۔ اس حوالے سے حزب اختلاف کی سیاسی جماعتوں اور سندھ کے عوام نے سخت ناگواری کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ یومیہ بنیاد پر کورونا وائرس کی تفصیلات ویڈیو پیغام میں دیتے ہوئے عوام کو تسلیاں دیتے ہیں مگر انہیں راشن دینے کی زحمت نہیں ہوتی۔

جبکہ اربوں کی کرپشن راشن سمیت کورونا ایمرجنسی کے نام پر کی جا چکی ہے اب بھی کرپشن سے دل نہیں بھرا تو عوام کا پیسہ بے دریغ لٹانا شروع کردیا ہے۔ حکومت ہوش کے ناخن لے اور عوام کو فوری ریلیف دینے کے اقدامات کیے جائیں، غریب اور مستحق افراد کو راشن ملتا نظر آنا چاہیے، ورنہ احتجاج کے سوا کوئی راستہ نہیں ہوگا۔

Related Posts