رسک الاؤنس سے محروم فائر بریگیڈ کے عملے کی کام بند کرنے کی دھمکی

مقبول خبریں

کالمز

zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Fire brigade staff protests for risk allowance

کراچی :حکومت سندھ اور بلدیہ عظمیٰ کراچی کی لڑائی میں کراچی کے ڈھائی کروڑ عوام کی زندگیاں داو پر لگ گئیں،گزشتہ 19ماہ سے اپنے فائر رسک الاؤنس سے محروم محکمہ فائر بریگیڈ کے فائر فاٹرز نے کام بند کرنے کی دھمکی دے دی۔

محکمے کے ہیڈ کوارٹر لارنس روڈ پر فائر فائٹرز ایکشن کمیٹی کے ارکان نے اپنے رہنماؤں شاہد قادری اور محمد ارشد کی قیادت میں احتجاجی مظاہرہ کیا ،شدید مالی مسائل کا شکارفائر فائٹرزاوران کے اہل خانہ نے چیف فائر آفیسر کے دفتر پر دھاوا بول دیا۔

مظاہرین کا کہنا ہے کہ کے ایم سی کے بجٹ میں تنخواہیں بڑھادی گئی ہیں لیکن ہمیں اضافی تنخواپ دی نہیں جارہی ، میئر کراچی دعوؤں کے بجائے عملی اقدام کریں۔

ایکشن کمیٹی نے دھمکی دی ہے کہ اگر رمضان سے قبل مسئلہ حل نہ ہوا تو ہم اپنی زندگیاں داؤ پر لگا کر کہیں آگ بجھانے نہیں جائیں گے۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ ہمیں ایک سال سے تنخواہوں میں اضافہ شدہ رقم بھی ادا نہیں کی جا رہی تو دوسری طرف ہمارا اوورٹائم یہ کہہ کر 19 ماہ سے روکا جا رہا ہے کہ کے ایم سی کے پاس رقم نہیں ہے جبکہ فائر ٹینڈرز آگ بجھانے والی گاڑیاں اکثریت میں ناکارہ ہوچکی ہیں مگر ان کی مرمت کے نام پر مسلسل کرپشن کی جا رہی ہے۔

مزید پڑھیں: بلڈنگ کنٹرول انسپکٹر نے 35 لاکھ کے عوض غیر قانونی تعمیرات کی اجازت دیدی

حکومت سندھ بھی بلدیہ عظمیٰ کراچی کو فنڈ فراہم نہیں کر رہی ، سندھ حکومت اور کے ایم سی کی لڑائی میں ہم غریب ملازمین کو پریشان جا رہا ہے۔

19 ماہ ہو چکے ہیں اب ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم کام ہی بند کردیں گے، اس حوالے سے میٹرو پولیٹن کمشنر ڈاکٹر سیف الرحمان سےفون پر موقف جاننے کے لیے رابطہ کیا گیا مگر انہوں نے فون اٹھانے کی زحمت نہیں کی۔

Related Posts