کورونا وائرس کی عالمی وباء کے باعث دنیا کے امیرترین ممالک نے پاکستان سمیت 76غریب ممالک کے قرضوں کی واپسی ایک سال کیلئے موخر کردی ہے، ان ممالک کو قرضوں کی ادائیگی کیلئے 12ماہ تک پریشان نہیں ہونا پڑے گا، قرضوں کی واپسی موخر کرنے کے اس اقدام میں جی ٹوئنٹی کا ہر رکن شامل ہوگا۔
پاکستان سمیت پوری دنیا اس وقت کورونا کی وباء سے نبردآزما ہے جس نے پوری دنیا کو بری طرح جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے، کورونا کی وجہ سے دنیا بھر میں نظام زندگی،معمولات زندگی منجمد ہیں،جس سے ترقی یافتہ ممالک کو تو زیادہ فرق نہیں پڑا لیکن ترقی پذیر اور غیر ترقی پذیر ممالک کو اس صورتحال میں شدید پریشانی کا سامنا ہے۔
اقتصادی سرگرمیاں ٹھپ ہونے سے ترقی پذیر اور غیر ترقی پذیر ممالک میں معاشی بحران بھی سر اٹھارہا ہے جو کورونا سے زیادہ خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔
وزیراعظم عمران خان پاکستان میں کورونا کا پہلا کیس سامنے آنے کے بعد اب تک ملک میں کورونا کی وباء کے تدارک کے ساتھ ساتھ لاک ڈاؤن سے متاثر ہونیوالے غریب عوام کی داد رسی کیلئے بھی شب وروز کوشاں ہیں اور اس مقصد کیلئے انہوں نے احساس ایمرجنسی کیش پروگرام کا اجراء کیا۔
اور دیگر ہرممکن ذرائع سے عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے ساتھ وزیر اعظم عمران خان نے عالمی برادری سے غریب ممالک کے قرضے معاف کرنے کی درخواست کی تھی جس کو اقوام متحد ہ نے بھی سراہا ہے۔
پاکستان کی معاشی حالات کورونا کی وباء پھوٹنے سے پہلے بھی مستحکم نہیں تھی جبکہ کورونا کے بعد مکمل طور پر معاشی بدحالی کا سامنا ہے، حکومت کو ٹیکسوں کی مد میں آمدن بند ہے جبکہ اقتصادی سرگرمیاں بھی ماند ہیں،ملک میں صرف کریانہ اور فارمسٹ کا کاروباری رواں ہے جس سے نقصان کا ازالہ ممکن نہیں ہے۔
حکومت نے متعلقہ اداروں کو یوٹیلیٹی بلز کی ادائیگی موخر کرنے کی ہدایات جاری کررکھی ہیں جبکہ دکانوں ور مکانوں کے کرایوں میں رعایت کیلئے بھی مالکان کو قائل کیا جار ہے اس کے علاوہ آئی ایم ایف کا دو روزہ اجلاس شروع ہوچکا ہے جس میں پاکستان کیلئے 1 اعشاریہ 40 ارب ڈالر کی منظوری شامل ہے۔
حکومت کی طرف سے قومی وبین الاقوامی سطح پر معاشی مسائل سے نمٹنے کی کوشش کی جارہی ہے، جی ٹوئنٹی ممالک کی طرف سے قرضوں کی واپسی میں ایک سال کی توسیع سے غریب ممالک کو راحت کی سانس ملے گی کیونکہ اس وقت ترقی پذیر ممالک کی معاشی حالت اس قابل نہیں ہے کہ وہ قرض کی ادائیگی ممکن بناسکیں۔
آئی ایم ایف اور دیگر مالیاتی اداروں کو بھی ترقی پذیر وغیر ترقی پذیر ممالک کے قرضوں پر سود ختم کرنے سمیت قرضوں میں نرمی کرنی چاہیے تاکہ متاثرہ ممالک دوبارہ اپنے پیروں پر کھڑے ہوسکیں۔