کورونا وائرس کی وجہ سے پوری دنیا کی معیشت شدید مشکلات سے دوچار ہے ایسے میں کسی عارضی بحالی کا تصور کرنا بھی مشکل ہے۔ موجودہ صورتحال میں توقع ہے کہ عالمی تجارت میں ایک تہائی کمی واقع ہوگی اور دنیا عالمی کساد بازاری کی لپیٹ میں ہے اور پاکستان کی معیشت شدید بحران کا شکار ہے۔
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی جانب سے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی سے متعلق مالی اعانت کے حوالے سے اپنے طریقہ کار کے خلاف اپنی کارکردگی کی رپورٹ پیش کرنے کے لئے جب پانچ ماہ کی رعایت دی گئی ہے ورنہ پاکستان کو ایک انتہائی غیر متوقع صورتحال کا سامنا کرنا پڑسکتا تھا۔ جون کے لئے تیار کردہ ایکشن پلان کے باقی تیرہ نکات پر نظرثانی اب اکتوبر تک ملتوی کردی گئی ہے۔
ایف اے ٹی ایف کی جانب سے مدت میں اضافہ کورونا وائرس کی وجہ سے ہوئی ہے جس نے پاکستان کو تمام بقایا کوتاہیوں کو دور کرنے کا موقع فراہم کیا ہے۔ پاکستان کو اہداف سے محروم رہنے کے بعد پہلے ہی چار ماہ کی رعایت کی مدت دی گئی تھی، معاشی پابندیوں عائد کرنے اور تجارت کو روکنے کے بعد اسے بلیک لسٹ میں ڈالنے کا خطرہ تھا۔
معاشی پہلو میں ایک حوصلہ افزاء بات آئی ایم ایف نےایک اعشاریہ چار بلین ڈالر کے قرض کی منظوری دی جو اگلے ہفتے فراہم کی جائے گی۔ عالمی مالیاتی ادارے نے کہا کہ قرض کی مدد سے معاشی سست روی کے نتیجے میں غیر ملکی ذخائر میں اضافہ ہوگا۔
پاکستان نے آئی ایم ایف سے درخواست کی ہے کہ وہ کورونا وائرس کے معاشی اثرات سے نمٹنے کے لئے تشکیل دیئے گئے ریپڈ فنانسنگ انسٹروومنٹ (آر ایف آئی) کے درمیان ایک کم لاگت ، تیز رفتار قرض دینے والا قرض دے۔
عالمی مالیاتی ادارے سے قرض کی فراہمی سے ایک طرف غیر ملکی قرضوں کے بوجھ میں اضافہ ہوسکتا ہے جبکہ پاکستان نے پہلے ہی آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ پیکیج طلب کرلیا ہے لیکن موجودہ حالات میں یہ اقدامات حکومت کیلئے مشکلات میں کمی کا سبب بنیں گے کیونکہ حکومت متاثرین کیلئے 1200 ارب روپے کے ریلیف پیکیج کا اعلان کیا ہے ، جو تاریخ کا سب سے بڑا منصوبہ ہے اور جس کے لئے ضرورت سے زیادہ وسائل کی ضرورت ہوگی۔
آئی ایم ایف نے بیل آؤٹ پیکیج کے حصے کے طور پر 50 450 ملین کی منظوری موخر کردی ہے۔ بہت سے ترقی پذیر ممالک قرض کی ادائیگی میں تاخیر کے خواہاں ہیں اور پاکستان کو صورتحال سے فائدہ اٹھانا چاہئے۔ 80سے زائد ممالک نے آئی ایم ایف سے اپیل کی ہے کہ وہ صورتحال کے تناظر میں مزید فنڈز کا اجراء کیا جائے۔
پاکستان کو دو غیر متوقع رعایات ملی ہیں جو خوش آئند ہیں،ورلڈ بینک اور ایشین ڈیولپمنٹ بینک نے پاکستان کے لئے علیحدہ فنانسنگ اسکیموں کی منظوری دے دی ہے تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ یہ فنڈز عالمی وباء سے نمٹنے کیلئے استعمال کئے جائیں تاکہ معیشت کو سہارا ملنے کے ساتھ کورونا سے ہونیوالے منفی اثرات کو کم کیا جائے۔