کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے مکمل لاک ڈاؤن مسلط کرنے میں ہچکچاہٹ ظاہر کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کورونا وائرس کے معاشی اثرات کو کم کرنے کے لئے کاروبار سے متعلق زراعت اور تعمیراتی شعبوں کو دوبارہ شروع کرنے کااشارہ دے دیا ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ وزیر اعظم صحت کے بحران کے خطرات کو یقینی طور پر بہتر طور پر سمجھتے ہیں کیونکہ انہوں نے متنبہ کیا تھا کہ آئندہ ہفتوں میں حکومت اس صورتحال کا دوبارہ جائزہ لے گی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ یہ سمجھنا ٹھیک نہیں ہے کہ مضبوط مدافعتی نظام کے باعث پاکستان میں وائرس کا زیادہ اثر نہیں پڑے گا۔وائرس کسی سے امتیازی سلوک نہیں کرتا ہے اور ہمیں آگے لمبی جنگکے لئے تیار رہنا چاہئے۔
ان خطرات کے باوجود ان بڑے شعبوں کو دوبارہ کھولنے کا فیصلہ صورتحال کو مزید خراب کرسکتا ہے۔ جبکہ ایسا محسوس ہورہا ہے کہ لوگ معاشی سرگرمیوں کو دوبارہ شروع کرنے کے لئے اپریل کے وسط تک انتظار نہیں کر پائیں گے اور کوشش کریں گے کہ کاروبار کو دوبارہ شروع کردیا جائے اگر ایسا کیا گیا تو لاک ڈاؤن اور حفاظتی تدابیر کی خلاف ورزی ہوگی۔
اگر ایسا ہوا تو یہ عمل خطرناک اور خطرات سے بھرپور ہوگا کیونکہ اس سے کورونا کے مریضوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہونے کا خدشہ ہوگا۔ حکومت یقینی طور پر معیشت کو تیز رکھنا چاہتی ہے لیکن یہ سب کچھ لوگوں کی صحت کی قیمت پر نہیں ہونا چاہئے۔
وزیر اعظم نے تعمیراتی صنعت کے لئے مراعاتی پیکیج کا بھی اعلان کیااور کہا کہ سرمایہ کاروں سے ان کی آمدنی کے ذرائع کے بارے میں نہیں پوچھا جائے گا اور ایک مقررہ ٹیکس پیش کیا جائے گا۔ یہ سرمایہ کاروں کا دیرینہ بھی مطالبہ تھا۔
مراعات میں نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم میں 30 ارب روپے کی سبسڈی کے ساتھ ساتھ پاکستان ہاؤسنگ اسکیم میں سرمایہ کاری کرنے والوں کے لئے ٹیکسوں میں کمی بھی شامل ہے۔
وزیر اعظم کی کوشش ہے کہ اس طرح کے اقدامات سے روزانہ کمانے والوں کی مدد ہوسکے اور ان افراد کے لئے ملازمتیں پیدا کرنا ہوں گے جو لاک ڈاؤن کے دوران اپنی نوکریاں کھو چکے ہیں۔
اگرچہ حکومت کو لاک ڈاؤن کو برقرار رکھنے اور اس کومعاشرے پر اثر انداز نہ ہونے کے لئیتوازن برقرار رکھنے کی امید ہے لیکن یہ بھی سمجھنا ہوگا کہ ٹیکس مراعات سے عام لوگوں کے بجائے دولت مند سرمایہ کاروں کو فائدہ ہوتا ہے۔ یہ تعمیراتی شعبے کی بحالی کے لئے ناکافی ہے اس سے صنعت کے بدعنوان عناصر کو اپنی ناجائز آمدنی کو سفید کرنے کا موقع مل سکتا ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ کورونا وائرس وبائی بیماری ایک بہت بڑا چیلنج ہے اور حکومت مراعات فراہم کررہی ہے، مراعات سے لاک ڈاؤن سے متاثرہ افراد کو فائدہ اٹھانا چاہئے۔ جبکہ لوگوں کی صحت اور حکومت کی ساکھ پرکوئی آنچ نہ آئے، اس کے لئے حکومت کواپنی پالیسیوں پر دوبارہ غور کرنا چاہئے۔