ملک میں کرونا وائرس نے جہاں انتہائی گھمبیر صورتحال پیدا کی ہے، وہیں قومی جذبے کے تحت قوم اور سیاسی پنڈتوں کو یکجا کردیا ہے۔ سندھ کی حکومت اور وزیر اعلی سندھ اپنی ٹیم کے ہمراہ اقدامات پر پہلے نمبر پر ہیں ۔ انکی پوری کوشش ہے کہ یہ وباء پھیلنے نہ پائے ۔ان کی سنجیدگی دیکھ کر انکی صلاحیتوں پر کسی قسم کا شک نہیں کیا جاسکتا۔
صوبہ سندھ کےوزیرِ تعلیم و محنت سعید غنی وائرس کے خلاف خدمت سر انجام دیتے دیتے کورونا وائرس کا شکار ہوگئے ہیں۔ ایک ڈاکٹر نے گلگت میں کورونا وائرس سے مریضوں کو بچاتے بچاتے شہادت قبول کرلی۔ پوری دنیا میں افراتفری کا عالم ہے۔چین اور اٹلی میں اموات کی شرح بہت زیادہ ہے جس کے بعد ایران کی باری آتی ہے۔
امریکہ ، برطانیہ اور بھارت سمیت دنیا کا کوئی ملک ایسا نہیں جہاں کورونا کا وار نہ چلا ہو ۔ پاکستان میں سندھ سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ ہے لیکن مراد علی شاہ کے بروقت اقدامات کی وجہ سے اموات کی شرح خطرناک نہیں ہے۔ وزیر اعلی سندھ نے متحرک کردار کے ساتھ صوبہ کو لاک ڈاؤن کرنے کا مشکل فیصلہ بھی کر لیا۔
وزیرِ اعلیٰ سندھ نے کے الیکٹرک کو 4000 تک کے بل، سوئی گیس کو2000 تک کے بل میں چھوٹ، کنکشن نہ کاٹنے،1 ماہ کے کرائے میں کرائے دار کو رعایت جیسے مشکل فیصلے بھی کیے ہیں جبکہ پنشنرز کو 25 مارچ اور سرکاری ملازمین کو بھی جلد تنخواہوں کی ادائیگی کی ہدایت جاری کردی ہے۔ روز کے روز کمانے والوں کو کیش مدد جیسے اہم فیصلےبھی کیے گئے۔
سندھ حکومت کے اقدامات عوام کی امنگوں کے مطابق ہیں۔سندھ حکومت کو بین الاقومی سطح پر بھی اقدامات پر پذیرائی ملی ہے۔ کورونا سے بچانے کے لئے ہر طرح سے اقدامات ہو رہے ہیں ۔ گریڈ 1تا16 پانچ فیصد، 17 تا 20 دس فیصد، گریڈ21 تا22 بیس فیصد جبکہ اراکین اسمبلی نے ایک ماہ کی تنخواہیں دینے کا اعلان کیا ہے ۔
اب اگر سیاسی جماعتوں کے اقدامات کو دیکھیں تو متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے اراکین اسمبلی نے ایک ماہ کی تنخواہ ، آرمی چیف نے ایک ماہ کی تنخواہ، جماعت اسلامی نے امدادی اشیاء ، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے ضرورت مندوں میں راشن اورسینیٹائزر، ماسک اور متعد د عمارتیں ، بشمول کے کے ایف اسپتال ، دفاتر آئسولیشن سینٹر کے لئے دینے کا اعلان کیا ہے۔
میئر کراچی نے بھی ایک ماہ کی تنخواہ ، کے ایم سی کے وسائل ، دفاتر اور سندھ حکومت کے شانہ بشانہ کام شروع کردیا ہے۔ کے ایم سی کے عوامی اجتماعات کے مقامات کو بند کردیا ہے اور سندھ حکومت کے شانہ بشانہ ہیں۔ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف واپس آکر قرنطینہ میں چلے گئے ہیں ۔وہ بھی کورونا اور ملک کے مشکل وقت میں حکومت کےساتھ مل کرعوام کے لئے کچھ کرنے کے خواہاں ہیں ۔
وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے بھی متعدد سہولتوں اور معاشی پیکیج کا اعلان کردیا ہے۔ افواج پاکستان سویلین حکومت کی مدد کے لئے میدان میں آچکی ہیں۔ وفاق اور صوبے عوام کو ہر طرح سے ریسکیو کرنے کے لئے متحرک ہیں۔ ایم کیو ایم پاکستان نے ملکی مفاد میں فوری وفاق میں کابینہ میں واپس آنے کا اعلان کرکے عوام کے لئے کام کرنے کا عندیہ دے دیا ہے۔
یہ وقت ناراضگی اور تصادم کی سیاست کی بجائے افہام و تفہیم کی فضا کا ہے جس کے لیے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے سب سے مثبت کردار ادا کیا ۔بلاول بھٹو نے کورونا وائرس کی روک تھام میں حکومت اور وزیر اعظم کا ساتھ دینے کا اعلان کیا جسے عوامی حلقوںاور دنیا بھر میں قدر کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے۔
ملکی غیر سیاسی و فلاحی ادارے بھی اس لاک ڈاؤن میں عوام کی مدد کے لیے میدان عمل میں نظر آرہے ہیں۔ ان فلاحی اداروں میں ،سیلانی ویلفیئر ٹرسٹ، ایدھی ویلفیئر فاونڈیشن،آواز ویلفیئر ،جعفریہ ڈزاسٹرڈ مینجمنٹ سیل،جے ڈی سی، الخدمت فاؤنڈیشن،خدمتِ خلق فاونڈیشن،عالمگیر ویلفیئر ٹرسٹ اور دیگر درجنوں فلاحی ادارے شامل ہیں۔
فلاحی ادارےیومیہ اجرت کمانے والےاور لاک ڈاؤن سے متاثرہ لاکھوں افراد کو راشن اور کھانا فراہم کر رہے ہیں۔ یہ ایک بڑا کام ہے جس میں ہمیں بھی حصہ لینا چاہیے اور اپنے قرب و جوار میں ایسے خاندانوں کو راشن اور کھانا پہنچانا چاہیے جو اب تک اس کے انتظار میں گھروں میں ہیں یا مجبوراًپریشانی کے عالم میں گھروں سے نکل کر راشن کی طلب میں گھوم رہے ہیں۔
سندھ کے بعد پنجاب ، کے پی کے اور بلوچستان میں بھی لاک ڈاؤن ہو چکا ہے۔ عوام پر اب یہ لازم ہے کہ وہ گھروں میں رہ کر حکومت کی کوششوں کو کامیاب بنائیں۔ وفاق اور صوبے وزیر اعظم کا ساتھ دیتے ہوئے مشکل وقت میں قومی جذبے کے ساتھ ہر اول دستے کا کردار ادا کر رہے ہیں۔
قائدانہ صلاحیتوں سےکورونا وائرس سے صوبے کے نقصان کو کم سے کم کرنے کے لیے گرانقدر اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ سیاست میں خدمت کے جذبے کا فروغ ایک بہت اچھی روایت ہے جسے جاری رہنا چاہئے۔ وزیر اعظم عمران خان بھی اس مشکل وقت کو اچھی حکمت عملی سے گزارنے کے لئے متحرک ہیں جو اچھی سوچ ہے اوران کا ساتھ سب کو دینا چاہئے۔ اسی میں ہم سب کی صحت اور زندگی ہے !