دنیا کورونا وائرس کے بحران کا شکار ہے، افغانستان میں امن کا عمل بہتری کی جانب گامزن ہے اور آہستہ آہستہ ملک میں پرتشدد واقعات میں کمی واقع ہورہی ہے‘امریکہ نے کہا ہے کہ وہ افغان طالبان کے ساتھ طے پانے والے امن معاہدے کی پاسداری اور مقررہ وقت کے پردستبردار ہونے کا عزم رکھتا ہے۔
افغانستان اس وقت سے ہی ایک سیاسی بحران میں مبتلا ہے جب پچھلے سال کے انتخابات دھاندلی کے الزامات کے ساتھ مکمل ہوئے تھے اور یہ تنازعہ ابھی تک چل رہا ہے افغانستان میں دو افراد صدارت کے دعویدار ہیں اور انہوں نے الگ الگ افتتاحی تقریبات منعقد کیں۔
افغان صدر اشرف غنی طالبان سے مذاکرات کرنے کے لئے مذاکراتی ٹیم تشکیل دینے میں ناکام رہے ہیں اور جنگ سے متاثرہ قوم کے لئے مزید کاروائی کا ارادہ رکھتے ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو نے حیرت انگیز طور پر افغانستان کا دورہ کیا تاکہ جنگ ختم ہونے کے معاہدے کی بحالی اور اختلافات کو ختم کیا جاسکے۔ پومپیو نے اپنے اختلافات کو ختم کرنے میں ناکام ہونے اور امن عمل میں رکاوٹیں پیدا کرنے پر افغان قیادت پر مایوسی کا اظہار کیا۔
دیکھا جائے تو ریاست ہائے متحدہ امریکہ افغانستان سے نکلنے کی تیاری کر رہا ہے، اسی لئے وہ افغانستان کو کشمکش کی صورتحال میں چھوڑنے کی کوشش کر رہا ہے۔ پومپیو نے اعلان کیا کہ امریکہ فوری طور پر 1 بلین ڈالر کی امداد میں کمی کر رہا ہے اور اگلے سال مزید 1 بلین ڈالر کم کردے گا۔
امریکہ آئندہ ڈونر کانفرنس کے لئے حمایت واپس لینے سمیت مزید کٹوتیوں پر غور کرے گا۔ یہ اقدام افغان حکومت پر دباؤ ڈالنے کی کوشش ہوسکتا ہے لیکن امداد کم کرنے سے ملک میں تعمیر نو کی کوششیں متاثر ہوسکتی ہیں۔
کابل سے واپسی پر، پومپیو نے قطر کے ایک امریکی اڈے پر ایک مختصر قیام کیا جہاں انہوں نے افغان طالبان کے ایک وفد سے ملاقات کی، جو باغیوں کے ساتھ بات چیت کرنے والے اعلی ترین امریکی عہدے دار بن گئے۔
امریکی معززین نے عزم کا اظہار کیا اور کہا کہ امریکہ تمام فوج واپس بلا لے گا۔ طالبان نے ملک میں جاری تشدد کے باوجود امریکی افواج پر حملہ نہیں کرنے کے اپنے وعدے کی پاسداری کی ہے۔ پومپیو کے جانے کے صرف ایک دن بعد، نامعلوم مسلح افراد نے کابل کے ایک سکھ مندر پر حملہ کیا ہے جس میں کم از کم 25 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے ہیں، اس واقعے کی طالبان نے ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
افغانستان میں جاری سیاسی بحران اور انتشار کے باوجود، اس دورے کا مقصد ایک واضح پیغام دیتا ہے کہ کہ امریکہ اس پس منظر کے لئے پرعزم ہے۔ ٹرمپ نے پہلے کی نسبت طالبان کی کوششوں کی تعریف کی ہے۔ افغان حکومت کو یہ تعطل ختم کرنا چاہئے اور امن عمل پر پیشرفت کے لئے بات چیت کرنی چاہئے جس کے لئے عام افغانوں نے سب سے زیادہ قربانی دی ہے۔