ملک بھر میں کورونا وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے۔اب تک کے اعدادوشمار کے مطابق 730 سے زائد افراد کورونا وائرس کا شکار ہوئے ہیں جن میں سے 3 افراد جاں بحق ہو گئے۔
اگر ہم دنیا بھر کے اعدادوشمار اپنے سامنے رکھیں تو دنیا بھر میں کورونا وائرس کے باعث اب تک 13 ہزار سے زائد لوگ جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ 3 لاکھ 7 ہزار سے زائد لوگ اِس وبا کا شکار ہوئے ہیں۔
ہمسایہ ملک چین کی مثال سامنے رکھتے ہوئے پاکستان میں بھی صوبائی حکومتوں نے یکے بعد دیگرے یہ فیصلہ کیا کہ ملک کے زیادہ سے زیادہ علاقے لاک ڈاؤن کرکے کورونا وائرس پر قابو پایا جائے۔
آج ہم اِسی موضوع پر مختلف اہم سوالات کے جوابات تلاش کریں گے جن میں سے سب سے اہم سوال یہ ہے کہ کیا ملک بھر میں ممکنہ لاک ڈاؤن سے کورونا وائرس ختم ہوجائے گا؟ آئیے ہم اِس حوالے سے دیگر سوالات کا بھی جائزہ لیتے ہیں۔
کیا کورونا وائرس کے اعدادوشمار درست ہیں؟
افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ پاکستان سمیت دنیا بھر کے اعدادوشمار درست نہیں بلکہ کورونا وائرس نے اس سے کہیں زیادہ نقصان کیا ہے جتنا ہمیں معلوم ہوا ہے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ کورونا وائرس کا تکنیکی طور پر پتہ نہیں چلایا جاسکتا۔ آپ یہ معلوم نہیں کرسکتے کہ کس شخص کو واقعی کورونا وائرس لاحق ہے اور کسے نہیں۔
پاکستان سمیت دنیا بھر میں جو اسکریننگ کا نظام کام کر رہا ہے وہ صرف یہ پتہ چلاسکتا ہے کہ کسی شخص کے جسم کا درجہ حرارت معمول سے زیادہ ہے یا نہیں۔ اگر نہیں، تو سمجھا یہ جاتا ہے کہ وہ شخص کورونا سے متاثر نہیں۔
ضروری نہیں کہ اسکریننگ کے عمل سے کامیاب گزر کر جانے والے تمام افراد کورونا وائرس سے متاثر نہ ہوں۔ دراصل وائرس سے متاثر ہونے کے بعد اُس کا پتہ 2 ہفتے کے بعد چلتا ہے۔ تب تک وہ شخص دیگر درجنوں کو متاثر کر چکا ہوتا ہے۔
اٹلی اور ایران کی بد ترین صورتحال
یورپ کو امریکا کے بعد سب سے زیادہ ترقی یافتہ براعظم کہا جاتا ہے اور اٹلی اِس کا ایک اہم ملک ہے جہاں لوگ سیروتفریح کے لیے ہمیشہ سے جاتے رہے ہیں، تاہم آج اٹلی کی صورتحال انتہائی تشویشناک بلکہ بد ترین ہے۔
ہمسایہ ملک چین نے کورونا وائرس پر لاک ڈاؤن کے ذریعے بہت حد تک قابو پا لیا ہے، تاہم اٹلی میں اِس وقت 53 ہزار 500 سے زائد افراد کورونا وائرس کا شکار ہیں جن میں سے 4 ہزار 825 ہلاک ہو گئے ہیں۔
یہ سطور تحریر کرتے وقت اٹلی میں 2 ہزار 857 افراد کی حالت وائرس کے باعث تشویشناک ہے یعنی ممکنہ طور پر انہیں وینٹی لیٹرز کی ضرورت پیش آ رہی ہے۔ اٹلی میں میتیں اٹھانے کے لیے گاڑیاں کم پڑ گئی ہیں۔
اٹلی میں میتیں فوجی ٹرکوں میں بھر کر غسل اور کفن کے بغیر دفن کرنی پڑ رہی ہیں جبکہ ایران میں بھی صورتحال اِس سے کچھ مختلف نہیں۔ ہر 10 منٹ میں ایک شخص کورونا وائرس کے باعث جاں بحق ہورہا ہے۔
ایران پر عائد پابندیوں کے پیشِ نظر صورتحال کی سنگینی الگ نوعیت کی حامل ہے۔ ایرانی حکومت دوائیں خریدنے کے لیے بھیک مانگنے پر مجبور ہو گئی ہے۔ لوگ پابندیاں ہٹانے کی اپیل کر رہے ہیں، لیکن امریکا ٹس سے مس نہیں ہوتا۔
ہمارے ہمسایہ ملک ایران میں 20 ہزار 610 افراد کورونا وائرس کا شکار ہیں۔ 1 ہزار 556 افراد اب تک جاں بحق ہو گئے ہیں جبکہ کتنے مریضوں کی حالت تشویشناک ہے، یہ تفصیلات فی الحال منظرِ عام پر نہیں۔
پاکستان میں لاک ڈاؤن کی باتیں اور ردِ عمل