افریقی ملک زمبابوے میں 37سال تک مسلسل حکمرانی کرنے والے رابرٹ موگابے 95 برس کی عمر میں مختصر علالت کے بعد انتقال کر گئے،وہ کافی عرصے سے علیل تھے۔
رابرٹ موگابے 1980سے1987تک زمبابوے کےپہلےوزیراعظم بنے بعدازاں1987 سے2017تک وہ صدرکےعہدےپربراجمان رہے، نومبر 2017 میں ہونے والی فوجی بغاوت کے بعد انہوں نے استعفیٰ دینےکااعلان کیاتھا۔
موگابے کی جانب سے استعفے کے اعلان کے ساتھ ہی ان کی 37 سالہ طویل حکمرانی کا خاتمہ ہواتھا جس کے بعد ان کے سابق نائب صدر ایمرسن میننگاگوا کو متبادل صدر منتخب کیا گیا تھا۔
زمبابوے کی آزادی سے قبل رابرٹ موگابے نےبرطانوی سفید فام اقلیت کے قبضے کےخلاف اور سیاہ فام آزاد ریاست حاصل کرنے کے لیے اپنی سیاسی جدوجہد کا آغاز کیا تھاجس کےبعدبرطانوی حکومت کےخلاف تقریرکے جرم میں انہیں بغاوت کا مجرم ٹھہرایا گیا اور 10 سال تک قید رکھا گیا تھا تاہم انہوں نے جیل سے جدوجہد جاری رکھی جس پر انہیں نیلسن منڈیلا ثانی بھی کہا جانے لگا۔
رابرٹ موگابے کی حکومت کے ابتدائی سال صحت اور تعلیمی سہولیات کے حوالےسے اچھے رہےتاہم بعد میں ان کی حکومت پرلگنےوالے کرپشن کےالزامات ،فوجی مداخلت اور بڑی تعداد میں عوام کی جانب سےسڑکوں پراحتجاج کےباعث ان کےطویل اقتدارکاخاتمہ ہوا۔
Cde Mugabe was an icon of liberation, a pan-Africanist who dedicated his life to the emancipation and empowerment of his people. His contribution to the history of our nation and continent will never be forgotten. May his soul rest in eternal peace (2/2)
— President of Zimbabwe (@edmnangagwa) September 6, 2019
زمبابوے کے صدر ایمرسن منانگاگوا نے رابرٹ موگابے کی وفات پر سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر گہرے دکھ اورافسوس کا اظہار کرتے ہوئے انہیں زمبابوے کا بانی اور آزادی کی علامت قرار دیا۔