کورونا وائرس چین جیسے معاشی طور پرسپر پاور ملک کو گھٹنوں تک لے آیا ہے۔ دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت کو کورونا وائرس پھیلنے سے روکنے کے لئے اپنے ملک میں ہر طرح سے سماجی ومعاشی سرگرمیاں معطل کرنا پڑیں تاہم وائرس پر روک تھام کا دعویٰ کرنے کے بعدچین نے اپنی فیکٹریوں اور دفاتر کو دوبارہ کھولنے کی تیاری کرلی ہے کیونکہ چین میں متاثرہ افراد کی شرح میں کمی کے بعدکورونا وائرس یورپ میں تیز ی سے پھیل رہا ہے۔
یورپی یونین کی جانب سے کورونا وائرس کو روکنے کے لئے اقدامات کیے جارہے ہیں،ملک گیر لاک ڈاؤن سے لے کر اسکول تک بند ہیں، امریکا نے یورپ سے تمام پروازوں کے لئے30 دن کے لئے پابندی عائد کردی ہے حالانکہ تجارتی سرگرمیوں کی اجازت ہے۔
کورونا وائرس سے چین کے بعد دوسرا زیادہ متاثر ہونے والا ملک اٹلی لاک ڈاؤن کی زد میں ہے کیونکہ وہاں تمام ترکاروبار بند ہے، صرف ہنگامی حالت میں سفر کی اجازت ہے اور اسکول اور یونیورسٹیاں بھی بند ہیں۔امریکی صدر ٹرمپ نے یورپ کو اس وائرس کے پھیلاؤ پر قابو پانے کے لئے خاطر خواہ اقدامات نہ کرنے کا الزام عائد کرنے میں جلدی کی‘ و طن واپس جانے کے لئے آخری لمحوں کی پروازیں حاصل کرنے کے لئے مسافروں نے کوششیں شروع کردی ہیں۔
پاکستان، سعودی عرب ،ہندوستان اور یورپی یونین سمیت متعدد ممالک نے پروازیں معطل کردی ہیں اور لوگوں کو سفرسے روک دیا ہےجس سے ایئرلائن کی صنعت کو شدیدمتاثر کیا ہے ۔یہاں تک کہ عمرے کے لئے آنے والوں کووائرس سے متاثرہ ممالک سے عارضی طور پر آنے سے روک دیا گیا ہے۔اس مشکل وقت اور بے چینی کی صورتحال میں پاکستان کے لئے متعدد مواقع موجود ہیں جس کا ہمیں ہر طرح سے فائدہ اٹھانا چاہئے۔
عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں انتہائی کم ہوگئی ہیں ایسا دہائیوں میں نہیں دیکھا گیا۔پاکستان نے سعودی عرب سے 9 ارب ڈالر کی موخر ادائیگیوں پر تیل خریدا ہواہے۔ سعودی عرب کی طرف سے شروع کی جانے والی تیل کی جنگ قیمتوں کو فی بیرل 20-25 ڈالر تک گرا سکتی ہے۔ اگر یہ سلسلہ برقرار رہتا ہے تو پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں زبردست کمی کی ہوسکتی ہے جس کی وجہ سے افراط زر کی شرح میں کمی واقع ہوگی۔
وزیر اعظم اور ان کی معاشی ٹیم کے لئے یہ ایک اچھا موقع ہے کہ وہ اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں جبکہ وزیر اعظم عمران خان نے خدشات کا اظہار کیا ہے کہ شرح سود پہلے ہی بہت زیادہ ہے۔ اب موقع ہے کہ پاکستان کے لئے سود کی شرح میں کمی کی جائے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس 17 مارچ کو ہو رہا ہے جہاں اس کا فیصلہ متوقع ہے۔
ٹیکسٹائل کی صنعت کے لئے ایک بھی سنہری موقع ہے کیونکہ یورپی یونین نے 2022 تک پاکستان کو جی ایس پی پلس کا درجہ بڑھا دیا ہے جو برآمدات پر ترجیحات فراہم کرتا ہے۔ یورپی یونین کو پاکستان کی برآمدات 2019 میں جب سے یہ حیثیت دی گئی تھی تب سے بڑھ کر 7.49 بلین یورو ہوگئی ہے۔
حکومت کو چاہئے کہ اس موقع کا فائدہ اٹھائے اور ٹیکسٹائل کے شعبے کو ایک اچھا پیکیج فراہم کرے جس پاکستان انڈسٹری جی ایس پی پلس کی حیثیت سے بھی فائدہ حاصل کرے اور چین کی موجودہ صورتحال سے استفادہ کرےجس کی ہمیں مستقبل قریب میں ضرورت ہے، تیل کی قیمتیں کم رہنے کی پیش گوئی کی جارہی ہے اور کورونا وائرس کے اثرات سے عالمی معیشتوں پر گہراا ثر پڑے گا۔
پاکستان کو اس مشکل وقت میں ایک موقع ملا ہے اور یہ امر قابل غور رہنا چاہئے کہ ہمارے صبر اور عزم کا امتحان بھی ہوسکتا ہے‘ ہمیں یقین کرنا چاہئے کہ تمام پریشانیوں اور خوف کا ازالہ ہوگا۔ ہماری معیشت کے بارے میں صنعت خاص طور پر سیمنٹ اور تعمیراتی شعبے میں اضافے کا امکان موجود ہے۔