عمان: ٹوکیو اولمپک گیمز کیلئے پاکستان کے 3 باکسرز ایشیاء اوشیانا کوالیفائنگ باکسنگ مقابلوں میں شریک ہونے کے باوجود ناکام ہوئے جس کی وجوہات منظرِ عام پر آ گئی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان کے 3 باکسر سید محمد آصف(آرمی)،گلزیب (آرمی)،اور محمودالحسن (ایئرفورس) اپنے کوچ ارشد حسین(آرمی) اور مینیجر لیفٹیننٹ کرنل ناصر تنگ کے ساتھ اردن کے شھر عمان میں ٹوکیو اولمپک گیمز کے لئے ایشیا اوشیانا کوالیفائنگ باکسنگ مقابلوں میں شریک ہوئے۔مگر بدقسمتی سےکامیاب نہ ہوسکے۔
محمد آصف انڈونیشیا سے،گلزیب چین سے جبکہ محمودالحسن بھی چین سے اپنا اپنا پہلا ابتدائی مقابلہ ہار کر اولمپک کی دوڑ سے باھر ہوگئے۔ایشین اور انٹرنیشنل باکسنگ مقابلوں اور گیمز میں کم از کم گزشتہ 5 سالوں سے پاکستان باکسنگ ٹیم کی کارکردگی مسلسل انتہائی ناقص رہی ہے۔
یہ تینوں باکسر کوچ اور مینیجر بھی 5 سالوں میں کئی انٹرنیشنل باکسنگ مقابلوں اور گیمز میں شرکت اور ناکامی کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔ اصل وجہ پاکستان سے زیادہ اپنا ذاتی مفاد،پسند ناپسند،عہدوں کا لالچ اور میرٹ کو نظر انداز کرنا ہے جس کے خلاف کارروائی کی ضرورت ہے۔
حکومتِ پاکستان، بین الصوبائی رابطے کی وزارت اور منتخب قومی نمائندوں پر مشتمل اسپورٹس ٹاسک فورس کو پاکستان باکسنگ بچانے کے لئے سخت کارروائی کرنی چاہئے جبکہ پاکستان باکسنگ فیڈریشن کے تمام عہدیداران میں باکسنگ کا تھوڑا بہت علم صرف 2 سے 3 افراد کو ہے۔
باکسنگ فیڈریشن کے چند اہم عہدیداران جو اپنے محکمے کے اہم عہدیدار بھی ہیں،ان کی رہنمائی کے لئے چند نکات پر غور ضروری ہے:
1۔فیڈریشن کے ذمہ داران جن میں کوچز بھی شامل ہیں ، اپنی ناکامی کا ذمہ دار حکومت کو ٹھراتے ہیں کہ کیمپ نہیں لگایا یا ٹریننگ ٹور پر نہیں بھیجا گیا جبکہ حقیقت اسکے برعکس ہے۔تینوں باکسر کوچ کم از کم 5 سالوں سے مسلسل انٹرنیشنل باکسنگ مقابلوں میں جارہے ہیں اور سوائے سیف گیمز جس میں 2 باکسر سلور اور 1 باکسر برانز میڈلسٹ ہے باقی تمام انٹرنیشنل باکسنگ مقابلوں اور گیمز میں انکی کارکردگی بالکل صفر رہی ہے۔
٢۔تینوں باکسر بشمول کوچ فورسز کے تنخواہ دار ملازم ہیں اس لیے انکے ادارے کے سربراہ با آسانی ان کی تربیتی اور عالمی کارکردگی اپنے ہی کوچز سے معلوم کرسکتے ہیں۔ یاد رہے کہ کلب سے تعلق رکھنے والا باکسر مسلسل روزانہ ٹریننگ کے بعد صوبائی ٹیم میں جگہ بنا کر سخت مقابلے کے بعد قومی سطح تک پہنچ سکتا ہے۔سوال یہ ہے کہ فورسز اور ادارے کے تنخواہ دار باکسر اور کوچز باھر جاکر پہلے ہی مرحلے میں ناکام کیسے ہوجاتے ہیں؟
اگر اس سوال کا درست جواب پاکستان باکسنگ فیڈریشن کے اہم عہدیداران اپنے اپنے باکسنگ انچارجز اور کوچز سے سختی سے پوچھ لیں تو مفاد پرست عناصر کا پتہ چلایا جاسکتا ہے۔