پاکستان میں کورونا وائرس پھیلنے کا خدشہ: حکومتی کارکردگی پر سنجیدہ سوالات

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Pakistan confirms 50 more coronavirus cases, brings toll to 102

کورونا وائرس تازہ ترین صورتحال کے مطابق دنیا کے 119 ممالک میں پھیل چکا ہے۔ اب تک 4300 لوگ وائرس کے باعث جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ 1 لاکھ 19 ہزار سے زائد افراد وائرس سے متاثر ہیں۔

وائرس پاکستان میں بھی پہنچ چکا ہے۔ حکومتی اطلاعات کے مطابق اب تک 19 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جن میں سے زیادہ تر افراد کا تعلق کراچی سے ہے۔ اس تمام تر صورتحال میں حکومتی کارکردگی پر کچھ سنجیدہ سوالات اٹھ گئے ہیں۔

کیا پاکستان میں کورونا وائرس کے اعدادوشمار درست ہیں؟

اگر ہم پاکستان کے جغرافیائی محلِّ وقوع کا جائزہ لیں تو ہمارے  تمام ہمسایہ ممالک میں کورونا وائرس پہنچ گیا ہے۔ ہمسایہ ممالک بھارت، ایران اور افغانستان میں کورونا وائرس پہنچ گیا ہے جبکہ چین ہمارا وہ ہمسایہ ملک ہے جہاں سے کورونا وائرس نامی اِس آفت نے جنم لیا تھا۔

Image result for Pakistan geography

برادر اسلامی ملک ایران میں 8 ہزار سے زائد افراد کورونا وائرس سے متاثر ہوئے جبکہ 291 افراد جاں بحق ہوئے ۔ افغانستان میں صورتحال اتنی تشویشناک نہیں، تاہم چین میں 3 ہزار سے زائد افراد وائرس کے باعث ہلاک ہوئے اور اب تک 80 ہزار سے زائد افراد وائرس سے متاثر ہیں۔ اس کے باوجود پاکستان میں کورونا وائرس کے صرف 19 متاثرہ کیسز ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا ہمارے اعدادوشمار درست ہیں؟

سپر لیگ ہنگامہ اور کورونا وائرس

پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے پانچویں سیزن کے اب تک 24  میچز کھیلے جا چکے ہیں جبکہ کورونا وائرس کی صورتحال کے پیش نظر دنیا کے بیشتر ممالک نے کھیلوں کے مقابلے منسوخ یا ملتوی کردئیے ہیں۔

Image result for PSL Match

سپر لیگ کے میچز نہ صرف تواتر سے جاری ہیں بلکہ کورونا وائرس کے خلاف خاطر خواہ اقدامات نہ اٹھائے جانے کے ساتھ حکومت کوئی احتیاطی تدابیر بھی اختیار کرتی دکھائی نہیں دیتی۔

پی ایس ایل میچز ملتوی کرناصورتحال کا حل نہ سہی، لیکن عوام کو اجتماعات سے روکنا حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کیونکہ اجتماعات ہی کورونا وائرس کے مزید تیزی سے پھیلاؤ کا باعث بن سکتے ہیں۔ 

وائرس کی روک تھام کیلئے اقدامات

سوال یہ ہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کے ٹیسٹ کے لیے کتنے ہسپتال سہولیات مہیا کرر ہے ہیں۔ کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ شہر کراچی میں ایسے کتنے ہسپتال ہیں جہاں کورونا وائرس کے ٹیسٹ کیے جاسکیں؟

سندھ میں سرکاری ہسپتالوں کا حال ہمارے سامنے ہے۔ جو ہسپتال عام بیماری کے علاج کے لیے بھی مریضوں کو پریشان کرتے ہیں، کیا وہاں کورونا وائرس جیسے مرض کے ٹیسٹ ممکن ہیں، جبکہ نجی ہسپتالوں کی فیس عام آدمی کی پہنچ سے دور ہے۔ 

Image result for Corona Virus test

ہمسایہ ملک چین کی مثال ہمارے سامنے ہے۔ چین نے کھیلوں کے مقابلوں کی بالکل اجازت نہ دیتے ہوئے ایک پورے شہر پر کرفیو جیسی صورتحال نافذ کردی۔ وہان شہر میں نہ کوئی جا سکتا تھا ، نہ وہاں سے باہر آسکتا تھا۔

کورونا وائرس پھیلنے کے خدشات کے پیش نظر ہمسایہ ممالک سرحدیں بند کررہے ہیں اور بین الاقوامی پروازوں سمیت تمام طرح کے ذرائع آمدورفت کو محدود یا ختم کیا جارہا ہے۔ سعودی عرب اور قطر نے اسلامی ممالک ہوتے ہوئے بھی پاکستان سمیت متعدد ممالک کے شہریوں کے ملک میں داخلے پر پابندی عائد کردی ہے۔

Image result for Hajj

سعودی عرب میں حج و عمرہ کے مذہبی فرائض پر بھی کورونا وائرس اثر انداز ہوچکا ہے جبکہ پاکستان میں حکومت شاید اپنے مالی وسائل وائرس کی روک تھام کی بجائے دیگر ”زیادہ ضروری“ کاموں پر لگانا چاہتی ہے۔

معذرت کے ساتھ، اگر حکومت اپنے وسائل بچانا چاہتی ہے اور کورونا وائرس کے کیسز کی حقیقی تعداد مخفی رکھتے ہوئے وائرس کے خلاف خاطر خواہ اقدامات نہیں اٹھائے جاسکتے تو وائرس پھیلنے کے بعد بچائی گئی تمام تر دولت آپ کے ہاتھ سے نکل جائے گی۔

ایک محتاط اندازے کے مطابق کورونا وائرس کے باعث بین الاقوامی اسٹاک مارکیٹس میں 5 ٹریلین ڈالرز یعنی 5000 ارب ڈالرز کا نقصان ہوچکا ہے جس میں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مزید اضافہ جاری ہے۔ 

گزشتہ روز ڈاکٹر ظفر مرزا نے اعتراف کیا کہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا وائرس کے متاثرہ کیسز کی تعداد 2 گنا ہو گئی، لیکن یہ ملک سے باہر سے آئے ہوئے لوگ ہیں۔ مقامی طور پر وائرس نہیں پھیل رہا۔ ہمارا سوال یہ ہے کہ ملک سے باہر سے آنے والوں کو روکنا کس کی ذمہ داری تھی؟ 

سندھ حکومت کی کارکردگی 

کورونا وائرس کے سب سے زیادہ کیسز اب تک سندھ میں سامنے آئے ہیں اور سندھ پر گزشتہ تقریباً 12 برس سے پیپلز پارٹی کی حکومت ہے جس کے دور میں محکمۂ صحت کا وہ حال کیا گیا جس کی مثال ملکی تاریخ میں دستیاب نہیں۔

سندھ حکومت کی کارکردگی کے حوالے سے تحریکِ انصاف کی ایک رکنِ سندھ اسمبلی نے لاڑکانہ کے چانڈکا ہسپتال کے آئسولیشن روم کی تصاویر شیئر کیں جس کی حالتِ زار سے سندھ حکومت کی کورونا وائرس کے خلاف تیاریوں کا پتہ چلتا ہے۔

Image result for Sindh government

سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب کے مطابق سندھ حکومت اسکولوں کی تعطیلات میں مزید توسیع نہیں کرے گی نہ ہی پی ایس ایل کے میچز شفٹ کرنے کے حوالے سے کوئی تجویز زیر غور ہے۔

صوبائی حکومت عوام کو بھیڑ والی جگہوں سے پرہیز کرنے کا مشورہ تو دے رہی ہے لیکن حکومتی سطح پر اس حوالے سے کوئی اقدامات نہیں اٹھائے جا رہے جبکہ گراؤنڈز پر اسپرے کرنے جیسے عوامل سے کورونا وائرس کنٹرول نہیں کیا جاسکتا۔

حل کیاہے؟

بے شک کورونا وائرس کیلئے باقاعدہ ویکسین ابھی تک تیار نہیں ہوسکی لیکن وائرس کے متاثرہ 80 سے 90 فیصد افراد صحت یاب ہوجاتے ہیں تاہم کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنا ہم سب کی قومی ذمہ داری ہے۔

حکومت کو چاہئے کہ ہر طرح کے اجتماعات پر پابندی لگائے جبکہ بیرونِ ملک سے آنے والے تمام افراد کی اسکریننگ کے ساتھ ساتھ ملک میں داخل ہونے کے غیر قانونی راستوں کو بھی مکمل طور پر روکا جائے۔ 

یہاں ہم نے صرف صوبائی اور وفاقی سطح پر کورونا وائرس کے حوالے سے اقدامات کا جائزہ لیا ہے۔ حکومتی سطح پر کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے خاطر خواہ اقدامات کا شدید فقدان نظر آتا ہے جس کے پیش نظر پاکستان کو صحت اور معیشت سمیت ملک کے ہر شعبے میں پسماندگی کا سامنا ہوسکتا ہے۔ 

Related Posts