میری سالگرہ اور پاکستان سپر لیگ

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ایک تھکا دینے والے کام سے بھرپور دن کے بعد میں اپنے گھر کی طرف پبلک ٹرانسپورٹ کا استعمال کرتے ہوئے جا رہا تھا۔ مجھے خوشی تھی اور اس خوشی نے مجھے ساتویں آسمان پر پہنچا دیا تھا کہ میرے اہلِ خانہ میرا انتظار کر رہے ہوں گے تاکہ میں گھر پہنچوں اور وہ ساتھ مل کر میری سالگرہ منائیں۔

موسم شاندار تھا اور تیز رفتار ہوائیں میرے بال اڑا رہی تھیں جبکہ میرے ہونٹوں پر ایک خوشگوار مسکراہٹ تھی۔ اب تک ہر چیز اچھی ہو رہی تھی۔

تاہم، یہ خوشی اور سرمستی زیادہ دیر تک برقرار نہ رہ سکی اور ایک ناخوشگوار واقعہ پیش آیا۔ کراچی کے علاقے شاہراہِ فیصل پر مجھے بھاری بھرکم ٹریفک کا سامنا ہوا۔ ہارن بے حد بلند تھے، لوگ چلا رہے تھے اور ہوا ان چاہے دھوئیں کے باعث آلودہ تر ہوچکی تھی۔ سڑک مچھلی بازار کا منظر پیش کررہی تھی۔ میں نے رکشے سے باہر سر نکالا اور مضطرب صورتحال کا جائزہ لے کر وجہ تلاش کرنے کی کوشش کی۔ مجھے سڑک پر گاڑیوں کی طویل قطار نظر آئی جن کے درمیان تھوڑا سا بھی خلا موجود نہ تھا اور پھر میرے رکشہ ڈرائیور نے مجھے آگاہ کیا کہ بھاری بھرکم ٹریفک کی وجہ پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کا انعقاد تھا۔

رکشہ ڈرائیور نے مجھے پریشانی کے ساتھ کہا: ”جناب، حکومت نے سڑکیں بلاک کر رکھی ہیں اور لوگوں کے مسائل میں اضافہ کر رہی ہے جبکہ لوگ پہلے ہی مہنگائی اور ٹیکسوں کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں۔“ میرے بائیں جانب ایک شخص موٹر سائیکل پر سوار موجود تھا اور میری دائیں جانب ایک اور رکشہ تھا جس میں سواریوں کے بغیر ڈرائیور موجود تھا۔ دونوں نے میرے رکشہ ڈرائیور کی بات سے اتفاق کیا۔ دوسرے رکشہ ڈرائیور نے حکومت کو کوسنا شروع کردیا اور کہا: ”حکومت تو صرف اپنی جیبیں بھرنے کے لیے اقتدار میں ہے اور بوجھ عوام پر ڈالا جارہا ہے اور اب پی ایس ایل۔ ایسی ناپسندیدہ صورتحال کا سامنا کرنے کے لیے بس قوم رہ گئی ہے۔ اس کے بعدموٹر سائیکل سوار کی باری آئی جس نے جارحانہ لہجے میں کہا ” اِس پی ایس ایل نے پاکستان کو کیا دیا ہے؟ کیا اس طرح یہ احمقانہ ٹورنامنٹ ہمارے گھروں تک کھانا پہنچا سکتا ہے؟“ جبکہ میری صورتحال یہ تھی کہ میں ہر بات پر اثبات میں سر ہلا رہا تھا کہ جی جی، آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں، کیونکہ میں اس بحث و تمحیص کا حصہ بننے کے لیے تیار نہیں تھا کیونکہ میں تھک چکا تھا۔ مجھے بے صبری سے گھر پہنچنے کا انتظار تھا۔

ایک گھنٹے کے انتظار کے بعد ٹریفک کا اژدہام تھما اور پھر میرا  گھر جانے کے لیے سفر شروع ہوگیا۔ سفر کے دوران میں سوچ رہا تھا کہ جو کچھ ان تین افراد نے کہا، کیا وہ درست ہے یا غلط؟ اور پھر میں نے سوچا کہ نہیں۔ وہ سب غلط کہہ رہے تھے۔ حکومت نے ہمیں پاکستان سپر لیگ کی صورت میں مسرت کا موقع فراہم کیا ہے جس سے عالمی برادری میں پاکستان کا ایک مثبت تاثر اُبھرا ہے۔غیر ملکی کھلاڑی پاکستان کا رُخ کر رہے ہیں اور اب وہ ہماری مہمان نوازی دیکھ سکتے ہیں کہ پاکستان اپنے مہمانوں کے لیے کتنا شاندار ملک ہے۔ اس عمل سے پاکستانی حکومت شعبۂ سیاحت کو فروغ دے رہی ہے جس سے بہت سے طریقوں سے ہماری معیشت کو فائدہ پہنچ سکتا ہے۔ پی ایس ایل ہمارے ملک کی معیشت کو مثبت سمت میں متاثر کر رہا ہے اور اس کی وجہ سے ملازمتوں کے مواقع بڑھ رہے ہیں۔

یو کے (یونائیٹیڈ کنگڈم) نے پاکستان کے لیے اپنی سفری ہدایات (ٹریول ایڈوائزری) میں نرمی کی ہے جس کا سبب پاکستان میں حفاظتی اور سیکورٹی حالات کا بہتر ہونا ہے۔ اسی طرح دیگر ممالک بھی پاکستان کے لیے اپنی ٹریول ایڈوائزری میں نرمی لا رہے ہیں جو اچھی خبر قرار دی جاسکتی ہے۔ یہ تمام کامیابیاں براہِ راست پی ایس ایل سے تعلق رکھتی ہیں جو کرکٹ کھیلنے والی اقوام میں ہماری شناخت ہے جس سے عالمی برادری میں ہمارا مثبت تشخص ابھر کر سامنے آیا۔ پاکستان سپر لیگ ایک سال میں صرف ایک مہینے کے لیے آئی اور تمام لوگوں کو حکومت کے ساتھ اس صورتحال میں تعاون کرنا چاہئے۔ تمام لوگوں کو پاکستان کا مثبت تشخص پیش کرنے کے لیے اپنی ذمہ داری قبول کرنی چاہئے۔

پی ایس ایل کی وجہ سے مجھے جن مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے، مجھے ان کی پروا نہیں ہے کیونکہ پی ایس ایل کا پلیٹ فارم بین الاقوامی برادری میں میری نمائندگی کرتا ہے اور ملک کو اپنا صحت بخش تاثر پیدا کرنے میں مدد دیتا ہے۔ ان تمام خیالات کے ساتھ ہی میں گھر پہنچا اور اپنی سالگرہ انتہائی خوشی کے ساتھ منائی۔ 

Related Posts