طالبان اور امریکا کے درمیان امن معاہدہ، خطے میں طاقت کے توازن کا پیش خیمہ

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

طالبان اور امریکا کے درمیان امن معاہدہ، خطے میں طاقت کے توازن کا پیش خیمہ
طالبان اور امریکا کے درمیان امن معاہدہ، خطے میں طاقت کے توازن کا پیش خیمہ

قطر کے دارالحکومت دوحہ میں فروری کے آخری روز تاریخ رقم ہوگئی۔ 19 سال سے خانہ جنگی کے شکار افغانستان میں اچانک بہار آ گئی۔سالہا سال کی خانہ جنگی کے اختتام کا اعلان ہوا جس سے مظلوم افغان عوام کے چہرے کھل اٹھے۔ 

Image result for Afghan people

طالبان اور امریکا کے درمیان امن معاہدہ اور امریکی فوج کا انخلاء صرف افغانستان اور امریکا کے لیے ہی نہیں بلکہ خطے میں طاقت کے توازن کے لیے بھی انتہائی مفید ہے۔

امن معاہدہ افغانستان سے فرار کا راستہ 

ایک وقت تھا جب افغانستان اور پاکستان کے ساتھ امریکا کا اتحاد تھا۔ امریکا کی جنگ روس کے ساتھ تھی۔ اس موقعے پر امریکا نے پاکستان کو ہتھیار بھی دئیے اور افغان طالبان کے ساتھ مل کر جہاد کا عندیہ بھی دیا۔

Image result for russia in afghanistan

تاریخ گواہ ہے کہ افغان طالبان اور جنگجو گروہوں نے امریکا کے دئیے ہوئے اسٹنگر میزائل روسی سپاہ پر اس طرح داغے کہ انہیں افغانستان سے نکلتے ہی بنی۔ یہ سب کیا تھا، کیوں اور کیسے ہوا؟ یہ ایک طویل بحث ہے۔

فی الحال صرف اتنا بتانا مقصود ہے کہ روس اس دور میں سوویت یونین تھا جس کے ٹکڑے ہو گئے اور بعد میں وہ دن بھی آیا کہ امریکا نے نائن الیون کا بہانہ بنا کر اپنے سابقہ حلیف افغانستان کے خلاف ہتھیار اٹھا لیے۔

Image result for Nine Eleven

امریکا کے افغانستان میں گھسنے کے بعد افغان طالبان کے ایک سرکردہ رہنما نے ایک تاریخی جملہ کہا۔ اس نے کہا افغانستان گوند کا تالاب ہے۔ یہاں امریکا آیا اپنی مرضی سے ہے لیکن جائے گا اس وقت، جب ہم چاہیں گے۔

وقت نے ثابت کیا کہ افغان طالبان کی بات درست تھی۔ امریکا بہادر انیس سال کی مسلسل جنگ اور کھربوں ڈالرز کے نقصان کے بعد دامن سمیٹ کر رات کے اندھیرے میں نہیں بلکہ دن کی روشنی میں فرار ہورہا ہے۔

Image result for american soldiers in afghanistan

فرار کو قانونی شکل دینے کے لیے افغان طالبان کے ساتھ مل بیٹھ کر قطری دارالحکومت دوحہ میں ایک معاہدہ کیا گیا جس کے تحت آئندہ 14 ماہ میں امریکی فوج کا افغانستان سے مکمل طور پر صفایا ہوجائے گا۔ 

معاہدے کے مقاصد

یہ بات سمجھنا انتہائی اہم ہے کہ امن معاہدے پر دستخط کرنے سے فریقین کے مقاصد کیا ہیں؟ افغان طالبان ملک کے کثیر حصے پر قابض ہوچکے ہیں اور اب ایک پر امن حکومت لانا چاہتے ہیں جس پر اسلامی نظام نافذ کیا جائے گا۔ 

دوسری جانب افغان حکومت کے نام پر کٹھ پتلی وزراء کا ٹولہ اقتدار پر قابض ہے جس کا امریکا کی آشیر باد کے بغیر افغانستان میں جان بچانا بھی انتہائی مشکل ہے اور امریکا بوریا بستر سمیٹ کر افغانستان سے رفوچکر ہو رہا ہے۔

Image result for Kabul

افغان عوام کے لیے  افغان حکومت نامی کسی اقتدار کو تسلیم کرنے سے زیادہ افغان طالبان کی اسلامی حکومت اہم ہے۔ اگر ہم افغان روایات اور ثقافت کا جائزہ لیں تو ان پر بھی اسلام کی چھاپ واضح نظر آتی ہے۔

امریکا خطے سے مکمل طورپر صاف نہیں ہوگا۔ عرب ممالک سمیت متعدد ملکوں میں امریکا کے فوجی اڈے موجود ہیں جہاں سے وہ افغانستان سمیت کسی بھی ملک کو نشانہ بنا سکتا ہے، تاہم افغانستان کے اندر رسائی کی بات الگ تھی۔

Image result for US military at Saudi Arabia

ملک کے اندر رسائی کے بعد امریکا اور بھارت مل کر پاکستان کے اندر دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہوسکتے تھے جن کا اب انہیں کوئی موقع نہیں ملے گا۔ افغان طالبان امن معاہدے میں بیٹھے ہی پاکستان کے کہنے پر تھے۔

لہٰذا امریکا کا اس امن معاہدے کا مقصد  اپنے فوجیوں کی جاں بخشی کروانا تھا۔ افغان طالبان کی مسلسل کارروائیوں میں  گزشتہ 19 برس میں امریکا کا کھربوں ڈالرز نقصان ہوا اور فوجیوں کی ہلاکتوں کے تو اعدادوشمار ہی دستیاب نہیں۔

معاہدے کی تقریب

دوحہ کے مقامی ہوٹل میں افغان عمل کا معاہدہ طے پایا۔ افغان طالبان کی طرف سے ملا عبدالغنی برادر اور امریکا کی طرف سے نمائندۂ خصوصی زلمے خلیل زاد نے دستخط کیے ۔ پاکستان کی طرف سے وزیر خارجہ شریک ہوئے۔

Image result for Afghan Peace deal

پاکستان کے ساتھ ساتھ دیگر 50 ممالک کے نمائندے بھی اس تقریب کا حصہ بنے جسے ایک حیران کن حقیقت قرار دیا جاسکتا ہے۔ کل تک جن طالبان کو آپ دہشت گرد کہتے تھے، آج انہیں سے ہاتھ ملانا پڑ گیا۔ 

معاہدے کی شرائط

معاہدے کے مطابق  امریکا 5000 افغان طالبان کو رہا کرے گا جبکہ دوسری جانب طالبان افغان سپاہیوں اور فوجیوں کے ساتھ ساتھ 1000 سرکاری اہلکاروں کو رہا کرنے کے پابند ہوں گے۔

شرائط کے مطابق امریکا 14 ماہ کے اندر اندر اپنی افواج افغانستان سے نکال لے گا جس کا مشترکہ اعلامیہ بھی جاری کردیا گیا۔ اعلامیے کے مطابق افغان سرزمین امریکا اور اتحادیوں پر حملے کے لیے استعمال نہیں ہوسکتی۔

Image result for Afghanistan

اعلامیے کے مطابق ملک میں سیاسی استحکام لانے کے لیے بین الافغان مذاکرات ہوں گے۔ افغانستان میں مستقل جنگ بندی ہوگی۔ بین الافغان مذاکرات 10 مارچ سے شروع ہوں گے۔

ابتدائی طور پر معاہدے کے 135 دن کے اندر اندر امریکا فوجیوں کی تعداد 8600 تک لائے گا جو بتدریج ختم ہوجائیں گی۔ امریکا افغانستان کی سالمیت کے خلاف طاقت کا استعمال نہیں کرسکے گا۔

افغان طالبان کا ردِ عمل

معاہدے پر ردِ عمل دیتے ہوئے افغان طالبان کے سربراہ ہیبت اللہ اخونزادہ نے پاکستان اور چین کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے معاہدے کو عظیم کارنامہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں عدم مداخلت ہماری کامیابی ہے۔

Image result for haibatullah akhundzada

طالبان کے سربراہ نے کہا کہ افغان قوم بیرونی جارحیت سے نجات پائے گی۔ شریعت کے اصولوں اور عالمی معیار کے عین مطابق اس معاہدے کو عملی جامہ پہنائیں گے۔ اسلام میں دھوکہ دہی اور غداری کی کوئی جگہ نہیں۔ 

افغانستان میں خانہ جنگی کا خاتمہ پاکستان میں امن کا ضامن

دیکھا جائے تو پاکستان کا قریبی اور ہمسایہ ملک افغانستان پاکستان کے لیے متعدد مرتبہ مشکلات کھڑی کرچکا ہے۔ اس کی وجہ امریکا اور بھارت کا اثر رسوخ ہے اور ایک مستحکم افغان حکومت کا قیام پاکستان میں امن کے لیے ضروری ہے۔

Image result for Islamabad

خطے میں طاقت کے توازن کے لیے پاکستان نے افغان مسئلے کے فوجی حل کی ہمیشہ مخالفت کی۔ پاکستان نے افغان طالبان اور حکومت سمیت امریکا کو ایک میز پر بٹھا دیا۔ یہ ایک اہم اورتاریخی کامیابی ہے جس کی جتنی تعریف کی جائے، کم ہے۔ 

Related Posts