ہندوستان میں بڑھتی ہوئی خلیج

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ہندوستان میں متنازع شہریت ترمیمی بل کے حوالے سے ہونے والے احتجاج کو جاری ہوئے ایک ماہ سے زائد عرصہ ہوچکا ہے ، نوجوان اور بوڑھے ، مرد اور خواتین بڑی تعداد میں یونیورسٹیوں اور شاہراہوں پر اپنااحتجاج ریکارڈ کرارہے ہیں، مودی سرکار کے خلاف ہندوستان کے اندر سے نئی آوازیں سامنے آرہی ہیں کیونکہ یہ قانون ہندوستانی آئین کی سیکولر نوعیت کو چیلنج کرتا ہے۔

ایسا نہیں ہے کہ یہ بل صرف مسلمانوں کے خلاف ہے اور مظاہرین اقلیتوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کر رہے ہیںبلکہ بہت سے ہندوستانیوں کا خیال ہے کہ اس بل کے ذریعے مودی سرکار نے حدیں عبور کرلی ہیں جس کے بعدعوامی اختلاف اور احتجاج کے حق کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ودی سرکار قانون کی مخالفت کرنے والے تمام لوگوں کو ملک دشمن قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف سخت کارروائی کاعندیہ دے رہی ہے۔

بھارتی ریاست کیرالہ اس قانون کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے والی پہلی ریاست کے طور پر سامنے آئی ہے جس نے شہریت ترمیمی بل کو آئین کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس بل سے قوم مذہبی طور پر تقسیم ہوگی، اس کے علاوہ کئی بھارتی ریاستوں نے اس بل پر عملدرآمد نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ بھارت میں جاری مظاہروں نے اب ملک گیر تحریک کی شکل اختیار کرلی ہے اور بھارتی ریاستوں کی حمایت نے سونے پر سہاگہ کا کام کیا ہے ، کم از کم 11 بھارتی ریاستیں جہاں مودی سرکار کی جماعت برسر اقتدار نہیں ہے ،نے شہریوں کے حقوق کے تحفظ کے لئےشہرت ترمیمی بل کے خلاف محاذ میں متحدہونے کا فیصلہ کیا ہے۔

متنازع شہریت کے قانون نے ہندوستان کو بری طرح سے تقسیم کردیا ہے اور ہر گزرتے دن کے ساتھ بل کے خلاف احتجاج میں اضافہ ہوتا جارہا ہے ، بی جے پی سے وابستہ غنڈوں کا نئی دہلی کی ایک جامعہ میں طلبا پر حملہ اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ اب یہ کوئی مذہبی مسئلہ نہیں رہا ہے۔ہندوستان سے آئے روز مظاہرین کو گرفتار کرنے لاٹھیوں اور پتھروں سےمارنے پیٹنے اورملک میں جاری ہنگاموں کی خبریں آرہی ہیں ۔ ایسا لگتا ہے کہ ہندوتوا کی سیاست کی وجہ سے ہندوستان اپنے ہی وزن کی نیچے دھنستا جارہا ہے۔

اس میں اچھنبےکی کوئی بات نہیں کہ بھارت میں بڑھتی تفریق اور مطالبات کے حق میں اتنی بڑی تعداد میں لوگ سڑکوں پر نظر آرہے ہیں ، مظاہرین نے بی جے پی کے حراستی مراکز کا مقابہ نازی جرمنی کے حراستی کیمپوں سے کیا ہے ، بظاہر یہ نظر آرہا ہے کہ بی جے پی بھارت میں ہندو اقدار پر مبنی قوم کی تعمیر کے لیے کوشاں ہے ، جس سے نوجوانوں میں ذمہ داری اور احساس پیدا ہورہا ہے وہ اپنے ملک کے لیے لڑیں اور باہر نکلیں، جس سے ہندوستانی جمہوریت کے مستقبل اور بحیثیت قوم ہندوستانیوں کا تعین ہوسکے۔

Related Posts