پاک بھارت جنگ، ایران اسرائیل کشیدگی پر بھی گفتگو ہوئی! ڈونلڈ ٹرمپ اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کی ملاقات کی اندرونی کہانی

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Trump Hosts Pak's Asim Munir For Lunch
ONLINE/ FILE PHOTO

واشنگٹن ڈی سی: پاکستان کے چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان وائٹ ہاؤس میں دو گھنٹے طویل ملاقات ہوئی۔ صدر ٹرمپ نے فیلڈ مارشل عاصم منیر کے اعزاز میں ظہرانہ دیا، جسے انہوں نے اپنے لیے اعزاز قرار دیا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہاکہ آج ان سے ملاقات میرے لیے باعثِ فخر ہے۔ انہوں نے بھارت کے ساتھ جنگ کو روکنے میں فیلڈ مارشل کے کردار پر بھی ان کا شکریہ ادا کیا۔

بند کمرے میں ہونے والے اس ظہرانے کے بعد امریکی صدر نے یہ بھی انکشاف کیا کہ پاکستان اور بھارت دونوں کے ساتھ تجارتی مذاکرات جاری ہیں۔صدر ٹرمپ نے تصدیق کی کہ اس ملاقات میں ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری تنازع پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

فیلڈ مارشل عاصم منیر اپنے دورہ امریکہ کے دوران امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اور وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ سے بھی ملاقات کریں گے۔

یہ بھی قابلِ ذکر ہے کہ امریکی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی برسرِ اقتدار صدر نے کسی دوسرے ملک کے آرمی چیف سے باضابطہ ملاقات کی ہے۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی وائٹ ہاؤس میں میزبانی اس غیر معمولی پیش رفت کی علامت ہے۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر اور امریکی صدر کی ملاقات کو تاریخی سنگِ میل قرار دیا۔اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ صدر امریکہ کی جانب سے پاکستانی آرمی چیف کے اعزاز میں ظہرانہ ایک غیر معمولی اعزاز ہے، جو دونوں ممالک کے تعلقات میں مثبت تبدیلی کی نشاندہی کرتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان حالیہ اسرائیل ایران بحران میں تعمیری اور مؤثر کردار ادا کر سکتا ہے۔خواجہ آصف کے مطابق یہ ملاقات فیلڈ مارشل کے دورہ امریکہ سے قبل ہی طے پا چکی تھی۔

قبل ازیں سابق وزیر خارجہ اور چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے بھی اس ملاقات کو پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں مثبت قدم قرار دیا۔بلاول نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے بیان میں کہاکہ خصوصاً موجودہ صدر کی جنگ بندی میں ثالثی کے کردار کے تناظر میں یہ ایک اہم قدم ہے۔

حالیہ پانچ روزہ جنگ میں پاکستان کی فیصلہ کن فتح کے بعد، بھارت نے مستقل امن کے لیے امریکی سفارتی کوششوں کو مسترد کر دیا ہے۔ پاکستان نہ تو جنگ کا خواہاں ہے اور نہ ہی مذاکرات کے لیے مجبور، لیکن ہم تسلیم کرتے ہیں کہ امن دونوں ممالک کے مفاد میں ہے۔

انہوں نے مزید کہاکہ ہمارے تنازعات کا کوئی عسکری حل نہیں۔ بھارت کی جانب سے پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنا، کشمیر میں جبر اور دہشتگردی کو سیاسی رنگ دینا ناقابلِ قبول ہے۔

Related Posts