کراچی کے علاقے عزیز آباد میں واقع ایک شادی ہال میں دلہا اور دلہن کے خاندانوں کے درمیان تنازعہ پر مشتمل جھگڑا تشدد کی شکل اختیار کر گیا جس میں دونوں طرف سے کرسیوں، ڈنڈوں اور لاتوں گھونسوں کا آزادانہ استعمال کیا گیا۔
شدت اختیار کرنے والی صورتحال کے باعث شادی ہال کے مالکان نے پولیس کو طلب کیا تاہم جھگڑے میں ملوث افراد پولیس کے ساتھ بھی جھڑپ میں ملوث ہو گئے جس کے نتیجے میں کانسٹیبل حافظ عثمان زخمی ہو گئے اور انہیں ہسپتال منتقل کیا گیا۔
پولیس نے یونس مسیح، ہیری اور وکٹر کو گرفتار کر لیا جبکہ تقریباً 30 سے 40 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا جن پر پولیس کا دعویٰ ہے کہ وہ شراب کے نشے میں تھے۔
مقدمے میں فسادات، توڑ پھوڑ اور پولیس اہلکاروں پر تشدد کے متعلق دفعات شامل کی گئی ہیں۔ پولیس نے بتایا کہ باقی ملوث افراد کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
پاکستانی قانون کے مطابق شراب نوشی اسلامی تعلیمات کے تحت ممنوع ہے۔ حکومت غیر مسلموں کو شراب نوشی کے لیے اجازت نامے جاری کرتی ہے مگر انہیں بھی عوامی سطح پر شراب نوشی کی اجازت نہیں ہے اس کے باوجود کراچی میں کھلے عام شراب کی فروخت اور استعمال عام ہے۔