پاکستان کا جوابی وار، بھارت کے پانچ لڑاکا طیارے اور بریگیڈ ہیڈکوارٹر تباہ

مقبول خبریں

کالمز

zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Pakistan destroys Indian brigade HQ, shoots down five fighter jets in retaliatory strikes
Defence Security Asia

پاکستانی فوج نے بھارت کی جارحیت کے جواب میں بھرپور کارروائی کرتے ہوئے پانچ بھارتی جنگی طیارے مار گرائے اور ایک بریگیڈ ہیڈکوارٹر کو مکمل طور پر تباہ کر دیا۔

یہ بات وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف اور ترجمان پاک فوج لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے بدھ کے روز تصدیق کی۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ بھارت نے پاکستانی فضائی حدود میں داخل ہوئے بغیر میزائل حملے کیے، جو بزدلی کی علامت ہے۔

ان حملوں میں کوٹلی، مظفرآباد، احمد پور شرقیہ، باغ اور مریدکے کے علاقے نشانہ بنے۔ انہوں نے کہا کہ اس جارحیت کا سخت جواب دیا گیا ہے اور بھارت کو اس حرکت کی قیمت چکانا پڑے گی۔

پاک فضائیہ نے فوری ردعمل دیتے ہوئے دفاعی نظام فعال کیاجس سے بھارتی طیارے پاکستانی حدود میں داخل نہ ہو سکے۔

جوابی کارروائی میں نہ صرف پانچ بھارتی طیارے مار گرائے گئے بلکہ کئی ڈرونز کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ فوجی ذرائع کے مطابق تباہ کیے گئے طیاروں میں رافیل، ایس یو30 اور میگ29 شامل ہیں۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے بلوم برگ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ لائن آف کنٹرول پر بھارتی حملوں کے بعد پاکستانی افواج نے بھرپور کارروائی کرتے ہوئے دشمن کے عزائم کو ناکام بنایا۔

وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے بھی اس کی تصدیق کی کہ مختلف مقامات پر بھارتی طیارے تباہ کیے گئے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے پاکستان پر بھارتی حملوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور دونوں ممالک پر زور دیا کہ وہ زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ دنیا دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان جنگ کی متحمل نہیں ہو سکتی، لہٰذا سفارتی راستہ اپنانا وقت کی ضرورت ہے۔

Related Posts