پاکستان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے دشمن کو سخت پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر بھارت نے کوئی فوجی کارروائی کی تو اس کا جواب “فوری اور شدید” انداز میں دیا جائے گا، ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنے قومی مفادات کے تحفظ کے لیے ہر حد تک جانے کے لیے پرعزم ہے۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پہلگام حملے کے بعد پاک بھارت تعلقات میں کشیدگی مزید بڑھ چکی ہے اور بھارتی حکومت کی جانب سے سخت رویہ اپنایا جا رہا ہے۔ جنرل منیر نے واضح کیا کہ پاکستان امن چاہتا ہے مگر کمزوری ہرگز نہیں دکھائے گا۔
دوسری جانب افغانستان سے بھارت جانے والے سامان بردار افغان ٹرک واہگہ بارڈر پر پھنس گئے تھے۔ بھارت کی جانب سے بڑھتی کشیدگی کے پیش نظر پاکستان نے بھارت سے تمام تجارتی روابط منقطع کر دیے تھے جس میں افغانستان-پاکستان ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے کے تحت ہونے والی تجارت بھی شامل تھی۔
افغان حکام کی درخواست پر پاکستان نے تقریباً 150 ٹرکوں کو بارڈر عبور کرنے کی اجازت دی جن میں خشک میوہ جات، سیب اور دیگر اشیاء شامل تھیں۔ اس فیصلے کو افغانستان کے ساتھ برادرانہ تعلقات کو مدنظر رکھتے ہوئے لیا گیا تاکہ دو طرفہ تعلقات متاثر نہ ہوں۔
یاد رہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان باقاعدہ تجارتی روابط 2019 کے پلوامہ واقعے کے بعد معطل ہیں۔ واہگہ راستہ صرف افغان تاجروں کو سہولت فراہم کرنے کے لیے کھلا رکھا گیا تھا جس کی بندش سے بھارت کو برآمدات کا حجم نصف ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے۔
پاکستان نے ایک مرتبہ پھر باور کروایا ہے کہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں، اور بھارت کو بارہا امن کی طرف لوٹنے کا پیغام دیا گیا ہے۔ لیکن نئی دہلی کے جارحانہ اقدامات کے پیش نظر اسلام آباد کو ہوشیار رہنا ہوگا۔ پاکستان نے واہگہ گیٹ صرف افغان بھائیوں کے لیے کھولا ہے، بھارت کے لیے ہرگز نہیں۔