اتوار کے روز اسرائیلی فضائی حملے میں ایک گھر اور بے گھر افراد کے لیے قائم ایک خیمے کو نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں آٹھ افراد شہید ہوگئے جن میں پانچ بچے شامل ہیں۔ یہ حملہ اس وقت ہوا جب فلسطینی عوام عید الفطر کا پہلا دن منا رہے تھے۔
غزہ کے شہری دفاعی ادارے نے اطلاع دی ہے کہ یہ حملہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا جب حماس اور اسرائیل دونوں نے عید کے موقع پر جنگ بندی کے لیے ثالثوں کی جانب سے پیش کی گئی ایک نئی تجویز موصول ہونے کی تصدیق کی۔
غزہ کے شہری دفاع کے ترجمان محمود بَسَّال کے مطابق “قبل از سحر کیے گئے اسرائیلی فضائی حملے میں آٹھ افراد شہید ہوئے جن میں پانچ بچے شامل ہیں۔ یہ حملہ خان یونس میں ایک گھر اور بے گھر افراد کے خیمے پر کیا گیا۔
غزہ میں کئی ہفتوں تک نسبتاً سکون فراہم کرنے والی عارضی جنگ بندی 18 مارچ کو اس وقت ختم ہو گئی، جب اسرائیل نے دوبارہ فضائی بمباری اور زمینی کارروائیاں شروع کر دیں۔
اتوار کے فضائی حملے کے دوران مصر، قطر اور امریکہ ثالثی کے ذریعے جنگ بندی کروانے اور اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے کوششیں جاری رکھے ہوئے تھے۔
ہفتے کے روز حماس کے ایک سینیئر رہنما نے اعلان کیا کہ گروپ نے ثالثوں کی جانب سے پیش کی گئی نئی جنگ بندی کی تجویز کو قبول کر لیا ہے اور اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ بھی اس کی حمایت کرے۔
اسرائیلی وزیرِاعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر نے تصدیق کی کہ انہیں یہ تجویز موصول ہوئی ہے اور انہوں نے اس کے جواب میں ایک متبادل تجویز بھی پیش کی ہے، تاہم اس تازہ سفارتی پیش رفت کی تفصیلات ابھی تک سامنے نہیں آئیں۔
غزہ میں جاری جنگ کا آغاز 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد ہواجس میں 1218 افراد ہلاک ہوئے، جیسا کہ اسرائیلی حکام کے فراہم کردہ اعداد و شمار پر مبنی اے ایف پی کے تخمینے میں بتایا گیا ہے۔
اس حملے کے دوران، جنگجوؤں نے 251 افراد کو یرغمال بھی بنایاجن میں سے 58 تاحال قید ہیں جبکہ اسرائیلی فوج کے مطابق ان میں سے 34 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
اس حملے کے بعد سے اسرائیل کی جانب سے غزہ میں کیے جانے والے فوجی حملوں میں اب تک کم از کم 50277 فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں جن میں اکثریت عام شہریوں کی ہے۔