انہوں نے امن کی بجائے جنگ کو چنا، بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی کا پاکستان پر الزام

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

What did PM Modi say about Pakistan in latest podcast?
FILE PHOTO

بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی نے پوڈکاسٹ انٹرویو میں پاکستان پر سرحد پار دہشت گردی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی جانب سے کی جانے والی امن کی کوششوں کو اسلام آباد نے دشمنی اور دھوکہ دہی سے جواب دیا۔

یہ گفتگو اتوار کے روز امریکی پوڈکاسٹر لیکس فریڈمین کے ساتھ ایک انٹرویو کے دوران سامنے آئی۔

نریندر مودی نے کہاکہ انہوں نے پرامن بقائے باہمی کی راہ اختیار نہیں کی۔ بار بار انہوں نے بھارت کے ساتھ ہم آہنگی کے بجائے محاذ آرائی کو ترجیح دی۔ انہوں نے ہمارے خلاف پراکسی جنگ چھیڑی ہے۔ اسے کسی نظریے کے ساتھ نہ جوڑا جائے۔

انہوں نے 2014 میں اپنی حلف برداری کی تقریب میں اس وقت کے پاکستانی وزیرِاعظم نواز شریف کو مدعو کرنے کے فیصلے کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ یہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں بہتری کی ایک کوشش تھی۔

نریندر مودی کے مطابق کہ جب میں نے اپنے پاکستانی ہم منصب کو اپنی حلف برداری کی تقریب میں مدعو کیاتو یہ ایک خیرسگالی کا اقدام تھا جو دہائیوں سے نہیں دیکھا گیا تھا۔

میرے خارجہ پالیسی کے نقطہ نظر پر سوال اٹھانے والے لوگ اس وقت حیران رہ گئے جب انہیں معلوم ہوا کہ میں نے تمام سارک ممالک کے سربراہان کو مدعو کیا ہے لیکن ہر بار امن کی کوشش کو دشمنی اور دھوکہ دہی کا سامنا کرنا پڑا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستانی عوام بھی امن کے خواہاں ہیں کیونکہ وہ مسلسل کشیدگی اور بدامنی سے تنگ آ چکے ہیں۔

نریندر مودی نے مزید کہا کہ پاکستانی عوام یقینی طور پر دہشت گردی سے اکتا چکے ہوں گے، جہاں معصوم بچے بھی مارے جاتے ہیں اور بے شمار زندگیاں برباد ہو جاتی ہیں۔ آخر کون سا نظریہ خونریزی اور دہشت گردی کی برآمد پر ترقی کر سکتا ہے؟

بھارتی وزیرِاعظم نے الزام عائد کیا کہ پاکستان صرف بھارت کے لیے ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کے لیے مسائل کا مرکز بن چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم صرف دہشت گردی کے واحد شکار نہیں ہیں۔ دنیا میں جہاں بھی دہشت گردی کا کوئی واقعہ ہوتا ہے، اس کا سرا کسی نہ کسی طرح پاکستان سے جڑ جاتا ہے۔ ہم نے انہیں بارہا کہا ہے کہ وہ ریاستی سطح پر دہشت گردی کی پالیسی کو خیر باد کہیں۔ ہم امید کرتے ہیں کہ وہ دانشمندی کا مظاہرہ کریں گے اور امن کا راستہ اپنائیں گے۔

اپنے 2015 کے غیر متوقع دورۂ لاہور کا ذکر کرتے ہوئے جہاں وہ نواز شریف کی 66ویں سالگرہ کے موقع پر گئے تھے، مودی نے کہا کہ اس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانا تھا لیکن بھارت کو اس کے وہ نتائج نہیں ملے جن کی امید تھی۔

انہوں نے کہاکہ یہ دورہ بھارت کی خارجہ پالیسی کی وضاحت اور اعتماد کی علامت تھا۔ اس نے دنیا کو یہ واضح پیغام دیا کہ بھارت امن اور ہم آہنگی کا خواہاں ہے تاہم ہمیں وہ نتائج نہیں ملے جن کی ہم امید کر رہے تھے۔

Related Posts