نیب ترمیمی آرڈیننس کے خلاف درخواست پر سپریم کورٹ کا نکتۂ اعتراض، درخواست واپس

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

نیب ترمیمی آرڈیننس کے خلاف درخواست پر سپریم کورٹ کا نکتۂ اعتراض، درخواست واپس
نیب ترمیمی آرڈیننس کے خلاف درخواست پر سپریم کورٹ کا نکتۂ اعتراض، درخواست واپس

اسلام آباد (سیّد یاسین ہاشمی): سپریم کورٹ آف پاکستان نے نیب ترمیمی آرڈیننس کے خلاف درخواست پر نکتۂ اعتراض اٹھاتے ہوئے درخواست واپس کردی ہے۔

ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ نے نیب ترمیمی آرڈیننس کے خلاف درخواست پر اعتراض کیا کہ درخواست گزار فرخ نواز بھٹی نے متعلقہ فورم سے رجوع نہیں کیا۔

درخواست گزار فرخ نواز بھٹی نے سپریم کورٹ سے استدعا کی تھی کہ نیب ترمیی آرڈیننس غیر آئینی و غیر قانونی ہے، اسے کالعدم قرار دیا جائے جسے سپریم کورٹ نے مسترد کردیا۔ 

یاد رہے کہ اس سے قبل  وفاقی کابینہ نے قومی احتساب بیورو (نیب) ترمیمی آرڈیننس 2019 کی منظوری دے دی جس کے بعد صدر مملکت نے اس پر دستخط کیے جس سے یہ آرڈیننس ایکٹ بن کر فوری طور پر نافذ العمل ہوگیا۔

وفاقی وزارت قانون نے نیب آرڈیننس میں ترمیم کی سمری وزیراعظم عمران خان کو ارسال کی ، بعد ازاں وفاقی کابینہ نے بذریعہ سرکولیشن نیب ترمیمی آرڈیننس کی منظوری دی اور آرڈیننس صدر مملکت کو بھجوایاگیا نیب ترمیمی آرڈیننس پر 27 دسمبر کو دستخط کے بعد یہ نافذ العمل ہو گیا۔

مجوزہ آرڈیننس کے مطابق محکمانہ نقائص پر سرکاری ملازمین کے خلاف نیب کارروائی نہیں کرے گااور عدالتی حکم نامے کے بغیر سرکاری ملازم کی جائیداد کو منجمد نہیں کیا جا سکے گا اور اگر تین ماہ میں نیب تحقیقات مکمل نہ ہوں تو گرفتار سرکاری ملازم ضمانت کا حقدار ہوگا۔

مزید پڑھیں:  نیب ترمیمی آرڈیننس 2019 نافذ العمل

Related Posts