الوداعی پریس کانفرنس کے دوران صحافیوں نے امریکی وزیر خارجہ کو جنگی مجرم کہہ دیا

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

فوٹو غیرملکی میڈیا

امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلنکن کو آخری پریس کانفرنس میں شدید سبکی کا سامنا کرنا پڑا، اسرائیل کی مدد پر صحافی نے بلنکن کو آڑے ہاتھوں لے لیا، مجرم قرار دیتے ہوئے کہا بلنکن تمہیں عالمی عدالت کے کٹہرے میں ہونا چاہیے۔

صحافی نے سوال کیا کہ جب مئی میں امن ڈیل ہوگئی تھی تو اسرائیل کو ہتھیار کیوں بھیجے جاتے رہے؟ جس پر سیکیورٹی اہلکار آئے اور صحافی کو ہاتھوں اور ٹانگوں سے پکڑ کر اٹھاکر پریس کانفرنس سے باہر نکال دیا۔

عالمی میڈیا کے مطابق امریکی وزیر خارجہ انتونی بلنکن کو اپنی آخری پریس کانفرنس کے دوران امریکہ کی جانب سے اسرائیل کی حمایت پر دو صحافیوں کی مداخلت کا سامنا کرنا پڑا۔

اسرائیلی جیل سے منگیتر کی رہائی کا 16 سال تک انتظار کرنے والی فلسطینی لڑکی کے سہرے کے پھول کھل گئے

انتونی بلنکن کی پریس کانفرنس کے دوران دو صحافیوں نے اسرائیل کو امریکہ کی کھلی حمایت اور مدد پرسخت سوالات اٹھائے۔

انتونی بلنکن نے صحافیوں سے کہا کہ وہ پریس کانفرنس کے اختتام تک انتظار کریں، مگر صحافی اس وقت تک سوال کرتے رہے جب تک سیکیورٹی اہلکاروں نے انہیں کمرے سے باہر نہیں نکال لیا۔

صحافیوں نے بلنکن کو ایک گھنٹہ طویل پریس کانفرنس کے پہلے 15 منٹ کے دوران کئی بار روکا، صحافی میکس بلومنتھل نے سوال کیا کہ ”جب مئی میں امن ڈیل ہوگئی تھی تو اسرائیل کو ہتھیار کیوں بھیجے جاتے رہے“۔

آپ نے ہمارے مذہب یہودیت کو فاشزم سے جوڑ کر اسے تباہ کر دیا، آپ کے سسر ایک اسرائیل لابسٹ تھے، آپ کے دادا اسرائیل لابسٹ تھے۔ آپ نے ہمارے وقت کے ہولوکاسٹ کو کیوں ہونے دیا؟ آپ کو نسل کشی کی حمایت کرنے پر یاد رکھا جائے گا’۔

دوسرے صحافی سیم حسینی نے انٹونی بلنکن کو مجرم کہتے ہوئے چلا کر کہا کہ تمہیں عالمی عدالت انصاف کے دی ہیگ میں کٹہرے میں ہونا چاہیے۔

یاد رہے کہ نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ 20 جنوری کو دوسری مدت صدارت کا حلف اٹھائیں گے۔ انٹونی بلنکن ایک یہودی امریکی ہیں۔ ان کے دادا مورس بلنکن روس کے زیرِ کنٹرول کیف (موجودہ یوکرین) میں پیدا ہوئے اور بعد میں امریکہ ہجرت کر گئے۔

Related Posts