پہلی بھی ہاتھ سے گئی، بیوی کی اجازت کے بغیر دوسری شادی کرنے والے شخص کو جیل اور لاکھوں کا جرمانہ

کالمز

zia
بربرا: پیرس کی شہزادی
"A Karachi Journalist's Heartfelt Plea to the Pakistan Army"
کراچی کے صحافی کی عسکری قیادت سے اپیل
zia-2-1
حریدیم کے ہاتھوں اسرائیل کا خاتمہ قریب!

جنوبی پنجاب کے ضلع لودھراں میں ایک شخص کو پہلی بیوی کی اجازت کے بغیر دوسری شادی کرنے پر چھ ماہ قید اور پانچ لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی۔ یہ سزا پاکستان کے مسلم عائلی قوانین آرڈیننس 1961 کے تحت دی گئی۔

تحصیل کہروڑ پکا کی رہائشی شکیلہ بی بی نے سول عدالت میں اپنے شوہر کے خلاف درخواست دائر کی، جس میں انہوں نے الزام لگایا کہ شوہر نے ان کی اجازت کے بغیر دوسری شادی کرکے قانون کی خلاف ورزی کی ہے۔

فیملی کورٹ کی جج طاہرہ شہزاد خان نے کیس کی سماعت مکمل کرنے کے بعد ملزم محسن کے خلاف فیصلہ سنایا، جس میں شواہد کے مطابق قانون کی خلاف ورزی ثابت ہوئی۔

عدالت نے فیصلہ دیا کہ اگر ملزم پانچ لاکھ روپے جرمانہ ادا کرنے میں ناکام رہا تو اس کی قید میں مزید دو ماہ کا اضافہ کر دیا جائے گا۔ فیصلے کے بعد پولیس نے ملزم کو عدالت سے گرفتار کر کے بہاولپور کی سینٹرل جیل منتقل کر دیا۔

یاد رہے کہ مسلم عائلی قوانین آرڈیننس 1961 کی شق 6 کے مطابق کسی بھی مرد کو دوسری شادی کرنے کے لیے ثالثی کونسل سے اجازت لینا ضروری ہے۔

جہاز میں جنسی عمل میں مصروف جوڑے کی ویڈیو لیک، سوشل میڈیا پر ہنگامہ

ثالثی کونسل پہلی بیوی یا بیویوں سے اجازت حاصل کرتی ہے۔ کونسل کے چیئرمین موجودہ بیوی یا بیویوں کو نمائندہ نامزد کرنے کی ہدایت دیتے ہیں تاکہ وہ ثالثی کے عمل میں حصہ لے سکیں۔

یہی کونسل طے کرتی ہے کہ قانونی تقاضے اور دوسری شادی کے جواز پورے کیے گئے ہیں یا نہیں۔ ان تقاضوں کی تکمیل کے بعد ہی دوسری شادی کی اجازت دی جا سکتی ہے۔

قانون مزید کہتا ہے کہ اگر کوئی مرد اس قانونی عمل کو نظرانداز کرتا ہے تو وہ موجودہ بیوی یا بیویوں کو مہر کی پوری رقم فوری طور پر ادا کرنے کا پابند ہوگا، چاہے وہ مہر فوری ہو یا مؤخر۔ اگر مہر ادا نہ کی گئی تو اسے زمین کے محصولات کے بقایا جات کے طور پر وصول کیا جائے گا۔

اس قانون کے تحت اگر کوئی مرد ثالثی کونسل کی اجازت کے بغیر دوسری شادی کرتا ہے تو وہ ایک سال تک قید اور پانچ لاکھ روپے جرمانے کی سزا کا مستحق ہوگا۔

Related Posts