مصر کے مفتی اعظم ڈاکٹر نذیر محمد ایاد نے پاکستان میں الازہر یونیورسٹی کا کیمپس قائم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
یہ اعلان وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کے ساتھ ملاقات کے دوران کیا گیا۔ ڈاکٹر ایاد نے عربی زبان کی اہمیت پر زور دیا تاکہ اسلام کی حقیقی تعلیمات کو بہتر طور پر سمجھا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ الازہر یونیورسٹی خواتین کی تعلیم کی مضبوط حامی ہے اور اس کا مقصد اسلامی تعلیمات اور عربی ثقافت کو فروغ دینا ہے جس سے دونوں ممالک کے درمیان قریبی تعلقات کو مزید مضبوط کیا جا سکے گا۔
ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے مصر اور پاکستان کے درمیان گہرے اسلامی اور ثقافتی روابط پر روشنی ڈالی اور کہا کہ دونوں ممالک دنیا کی قدیم ترین تہذیبوں کے وارث ہیں۔
انہوں نے الازہر یونیورسٹی کو پوری اسلامی دنیا کے لیے اہم قرار دیتے ہوئے اپنی خواہش کا اظہار کیا کہ وہ اس معتبر اسلامی تعلیمی ادارے کا دورہ کریں۔
پاکستان میں 11 اور 12 جنوری کو منعقد ہونے والی بین الاقوامی گرلز کانفرنس پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے لڑکیوں کی تعلیم کو فروغ دینے کے لیے اسلامی ممالک کے اقدامات پر فخر کا اظہار کیا۔
انہوں نے اس غلط فہمی کو رد کیا کہ اسلام خواتین کی تعلیم کی ممانعت کرتا ہے اور کہا کہ اسلام مردوں اور عورتوں دونوں کی تعلیم کا حامی ہے۔
ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ حکومت پاکستان خواتین کو مردوں کے برابر تعلیمی مواقع فراہم کرنے کو ترجیح دیتی ہے اور یہ یقینی بناتی ہے کہ خواتین کو تعلیم تک مساوی رسائی حاصل ہو۔
انہوں نے مصر اور پاکستان کے درمیان لڑکیوں کی تعلیم کو فروغ دینے کے لیے تعاون بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ ایک تعلیم یافتہ عورت ترقی یافتہ اور مہذب معاشرے کی بنیاد رکھتی ہے، جو آئندہ نسلوں کو اسلام کی حقیقی تعلیمات کے مطابق پروان چڑھاتی ہے۔
ڈاکٹر نذیر ایاد نے وفاقی وزیر کی گرمجوشی سے استقبال پر ان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ الازہر یونیورسٹی کے طلبہ کا 40 فیصد سے زائد حصہ خواتین پر مشتمل ہے۔انہوں نے مزید تجویز دی کہ پاکستان اپنے اسکالرز کو مصر بھیجے تاکہ وہ وہاں کے تعلیمی تجربات اور تعلیمات سے استفادہ حاصل کر سکیں۔