افغانستان کی طالبانی وزارت دفاع نے الزام عائد کیا ہے کہ پاکستان نے افغانستان پر بمباری کی ہے۔
تاہم ان دعوؤں اور الزامات کے برعکس پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) یا دفتر خارجہ کی جانب سے ایسے کسی بھی حملے کے بارے میں کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کے مطابق طالبان وزارت دفاع کے ایکس اکاؤنٹ سے اس مبینہ حملے کے متعلق تین ٹویٹس کی گئی ہیں جنھیں افغان وزارت دفاع کے ترجمان عنایت الله خوارزمی اور طالبان حکومت کے مرکزی ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کی جانب سے ری ٹویٹ بھی کیا گیا ہے۔
رانا ثناء اللہ نے عمران خان کی رہائی عافیہ صدیقی کی رہائی سے مشروط کردی
افغان وزارت دفاع کے بیان میں مزید دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس حملے میں ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں سے بیشتر کا تعلق وزیرستان سے تعلق رکھنے والے پناہ گزینوں سے تھا، جن میں بچے بھی شامل ہیں۔
بیان میں مزید کہا ہے کہ افغانستان اس حملے کی مذمت کرتا ہے اور اس کو صریح جارحیت اور بین الاقوامی اصولوں کے منافی سمجھتا ہے۔ پاکستان کو یاد رکھنا چاہیے کہ اس طرح کے اقدام مسئلے کا حل نہیں۔
افغان وزارت دفاع نے مزید کہا ہے کہ افغانستان اپنی سرزمین کے دفاع کو ناقابل تنسیخ حق سمجھتا ہے اور اس ’بزدلانہ کارروائی کا جواب دیا جائے گا۔
تاہم یہ ایک حقیقت ہے کہ پاکستان کے خلاف افغانستان کی سرزمین دہشت گردی کے لئے استعمال کی جا رہی ہے۔