پنجاب اسمبلی نے ارکانِ اسمبلی، صوبائی وزراء، اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر، پارلیمانی سیکریٹریز اور دیگر عہدیداروں کی ماہانہ تنخواہوں میں زبردست اضافے کی منظوری دے دی۔
یہ منظوری اسپیکر ملک محمد احمد خان کی سربراہی میں پنجاب اسمبلی کے 19ویں اجلاس میں دی گئی۔پارلیمانی امور کے وزیر مجتبیٰ شجاع الرحمٰن نے اسمبلی کے ارکان کی تنخواہوں میں اضافے کے لیے بل پیش کیا، جسے ایوان نے اکثریتی رائے سے منظور کر لیا۔ حزب اختلاف کے رہنما ملک احمد خان بھچر نے معمولی اعتراضات اٹھائے، تاہم بل منظور کر لیا گیا۔
تنخواہوں میں اضافے کی تفصیلات
ایم پی ایز: ارکانِ اسمبلی کی ماہانہ تنخواہ 426 فیصد بڑھا کر 76000 روپے سے 400000 روپے کر دی گئی۔
وزراء: صوبائی وزراء کی تنخواہ میں 860 فیصد اضافہ کیا گیا، جو 100000 روپے سے بڑھا کر 960000 روپے ہو گئی۔
اسپیکر: اسمبلی کے اسپیکر کی تنخواہ 125000 روپے سے بڑھا کر 950000 روپے کر دی گئی۔
ڈپٹی اسپیکر: پنجاب اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر کی تنخواہ 120000 روپے سے 775000 روپے کر دی گئی۔
پارلیمانی سیکریٹریز: اسمبلی میں پارلیمانی سیکریٹریز کی تنخواہ 83000 روپے سے 451000 روپے ہو گئی۔
خصوصی معاونین اور مشیران: خصوصی معاونین اور مشیروں کی تنخواہ 100000 روپے سے بڑھا کر 665000 روپے کر دی گئی۔
دیگر اقدامات
پنجاب اسمبلی نے اس سے قبل جون میں مالی سال 2024-25 کے لیے 5.4 ٹریلین روپے کا بجٹ بھی منظور کیا تھا۔ اس بجٹ میں 70 سال پرانے ٹیکسوں کو اپ ڈیٹ کیا گیا تھا۔
کمرشل پراپرٹی ٹیکس: تجارتی جائیدادوں پر ان کی کل مالیت کا 0.07 فیصد ٹیکس عائد کیا گیا۔
جائیداد کی مالیت کے مطابق ٹیکس:
1 سے 2.5 کروڑ مالیت پر 0.08 فیصد ٹیکس۔
2.5 کروڑ سے زائد مالیت پر 0.09 فیصد ٹیکس۔
گاڑیوں کی رجسٹریشن فیس:
موٹر سائیکل اور اسکوٹر: 1500 روپے، اور 10 فیصد سالانہ منتقلی فیس۔
1000 سی سی تک گاڑیوں کے لیے: 20000 روپے رجسٹریشن فیس۔
1000 سی سی سے 2000 سی سی تک گاڑیوں پر خریداری قیمت کا 0.02 فیصد ٹیکس۔
2000 سی سی سے زیادہ گاڑیوں پر 0.03 فیصد ٹیکس۔
یہ اقدامات پنجاب میں معاشی اصلاحات اور محصولات کو بہتر بنانے کے لیے کیے گئے ہیں۔