اعتراضات سامنے آگئے، صدر نے مدارس رجسٹریشن بل کو ملک کیلئے خطرناک قرار دے دیا

مقبول خبریں

کالمز

zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

فوٹو ٹریبیون

مدارس رجسٹریشن بل پر صدر مملکت کے اعتراضات سامنے آ گئے، صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ مدرسہ بل کی منظوری سے ایف اے ٹی ایف اور دیگر عالمی ادارے پاکستان کے بارے اپنی آراء اور ریٹنگز میں تبدیلی لا سکتے ہیں۔

صدر نے اپنے اعتراض میں کہا کہ سوسائٹی میں مدرسوں کی رجسٹریشن سے مفادات کا ٹکراؤ ہوگا، ہمیں عالمی تنقید کا بھی سامنا کرنا پڑے گا۔

انہوں نے مدرسہ ایجوکیشن بورڈ آرڈیننس 2001 اور اسلام آباد کیپٹیل ٹیریٹوری ٹرسٹ ایکٹ 2020 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ایکٹس کی موجودی میں نئی قانون سازی نہیں ہوسکتی۔

مردانی 3 بنانے کا اعلان، رانی مکھر جی ایک بار پھر سپر کوپ بننے کیلئے تیار

صدر مملکت نے کہا ہے کہ سوسائٹیز رجسٹریشن ایکٹ 1860 اسلام آباد کی حدود میں نافذ العمل ہے، نئی ترامیم کا اطلاق محض اسلام آباد میں ہونے کے حوالے سے شق بل میں شامل نہیں۔

صدر نے اعتراض میں کہا کہ مدارس کو بحیثیت سوسائٹی رجسٹر کرانے سے ان کا تعلیم کے علاوہ استعمال بھی کیا جا سکتا ہے، بل کی مختلف شقوں میں مدرسے کی تعریف میں تضاد موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ سوسائٹیز رجسٹریشن ایکٹ 1860 کے ابتدائیہ میں مدرسے کا ذکر موجود نہیں، نئے بل میں مدرسہ کی تعلیم کی شمولیت سے 1860 کے ایکٹ کے ابتدائیہ سے تضاد پیدا ہو گا۔

آصف زرداری نے مزید کہا کہ قانون کے تحت مدرسوں کی رجسٹریشن سے فرقہ واریت کے پھیلاؤ کا خدشہ ہے، ایک ہی سوسائٹی میں بہت سے مدرسوں سے امن و امان کی صورتحال خراب ہونے کا اندیشہ ہو گا۔

Related Posts