اوکلا کے اسپیڈ ٹیسٹ گلوبل انڈیکس کی تازہ رپورٹ کے مطابق پاکستان انٹرنیٹ کی رفتار کے لحاظ سے دنیا کے سب سے سست ممالک میں شامل ہوگیا ہے۔
اکتوبر 2024 کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان موبائل انٹرنیٹ کی رفتار کے لیے 111 ممالک میں سے 100ویں نمبر پر اور براڈبینڈ کی رفتار کے لیے 158 ممالک میں سے 141ویں نمبر پر ہے۔
صارفین کو انٹرنیٹ کنیکٹیویٹی میں شدید مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جن میں واٹس ایپ پر میڈیا ڈاؤن لوڈ کرنے میں دشواری اور کنیکٹیویٹی کے مسائل شامل ہیں۔
بیرون ممالک سے پاکستانیوں کی ترسیلات زر 15 ارب ڈالر کے قریب پہنچ گئیں
پاکستان میں انٹرنیٹ کی اوسط ڈاؤن لوڈ اسپیڈ 7.85 ایم بی پی ایس ہے جبکہ موبائل انٹرنیٹ اور براڈبینڈ کی میڈین رفتار بالترتیب 19.59 ایم بی پی ایس اور 15.52 ایم بی پی ایس ہے۔
اس صورتحال نے صارفین اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے خدشات کو بڑھا دیا ہے۔ خاص طور پر وی پی این کی پابندیوں اور انٹرنیٹ تک رسائی میں رکاوٹوں نے مسائل کو پیچیدہ بنا دیا ہے کیونکہ وی پی این کا استعمال اکثر بلاک شدہ ویب سائٹس تک رسائی کے لیے کیا جاتا ہے۔
حکومت نے سائبر سیکورٹی کے لیے “ویب مینجمنٹ سسٹم” کو اپ گریڈ کرنے کا منصوبہ بنایا ہے لیکن ایمنسٹی انٹرنیشنل جیسی انسانی حقوق کی تنظیموں نے انٹرنیٹ کی سست رفتاری اور نگرانی کے ٹیکنالوجیز کے استعمال کے بارے میں زیادہ شفافیت کا مطالبہ کیا ہے۔