اتر پردیش کے ضلع سمبھل میں شاہجہاں مسجد کے تنازعے کے بعد اب جونپور کی اٹالہ مسجد کے حوالے سے ایک نیا تنازعہ سامنے آیا ہے، یہ معاملہ مزید شدت اختیار کرتے ہوئے الہ آباد ہائی کورٹ تک پہنچ گیا ہے، جہاں آج کیس کی سماعت مقرر ہے۔
نیوز 18 کی رپورٹ کے مطابق یہ تنازعہ ایک درخواست کے گرد گھومتا ہے جو اٹالہ مسجد کے حوالے سے دائر کی گئی ہے۔ سورج واہنی تنظیم کا دعویٰ ہے کہ مسجد کے مقام پر پہلے ایک مندر موجود تھا اور وہ سماعت کے دوران اپنا مؤقف پیش کرے گی۔
اٹالہ مسجد کی وقف کمیٹی نے جونپور کے ضلعی جج کے حکم کو چیلنج کرتے ہوئے یہ درخواست دائر کی ہے۔ یہ حکم 12 اگست کو جاری کیا گیا تھا، جس میں ضلعی عدالت جونپور میں کیس کی کارروائی جاری رکھنے کی اجازت دی گئی تھی۔
اس سے قبل 29 مئی کو سول جج نے کیس کو قابل سماعت قرار دیتے ہوئے سماعت کا آغاز کرنے کا حکم دیا تھا۔ وقف کمیٹی نے ان دونوں احکامات کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ سورج واہنی ایسوسی ایشن کے ریاستی صدر سنتوش کمار مشرا نے جونپور کی ضلعی عدالت میں ایک مقدمہ دائر کیا تھا۔ ان کا دعویٰ ہے کہ اٹالہ مسجد ایک مندر کو مسمار کرکے تعمیر کی گئی تھی۔
ان کے مطابق مسجد کے مقام پر پہلے اٹالہ دیوی مندر تھا، جو تیرہویں صدی میں راجا وجے چندر نے تعمیر کروایا تھا تاہم فیروز شاہ تغلق نے جونپور پر قبضے کے بعد اس مندر کو گرا کر اس کی جگہ مسجد تعمیر کی۔
سورج واہنی ایسوسی ایشن نے اپنی درخواست میں اٹالہ مسجد کو اٹالہ دیوی مندر قرار دیتے ہوئے وہاں پوجا کرنے کی اجازت مانگی ہے۔
اس کیس کی سماعت جسٹس روہت رانجن اگروال کا سنگل بینچ کرے گا، اس کیس کا فیصلہ خطے میں مذہبی مقامات کے حوالے سے جاری تنازعات پر گہرے اثرات ڈال سکتا ہے۔