امریکی جیل بھی کمزور نہ کرسکی اور، شامی باغیوں کے پراسرار کمانڈر ابو محمد الجولانی کی زندگی سے جڑے اہم راز

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Who is Abu Mohammed al-Golani
بیروت: شام کی خانہ جنگی کے دوران القاعدہ کے ایک سابق رہنما ابو محمد الجولانی ایک پراسرار شخصیت کے طور پر سامنے آئے جو پہلے تو عوام کی نظروں سے دور رہتے تھے لیکن اب وہ شام کے کامیاب باغیوں میں سب سے نمایاں رہنما ہیں۔
2016 میں الجولانی نے القاعدہ سے علیحدگی اختیار کی اور اپنے گروپ کو نیا نام دیا،حیات تحریر الشام ۔ اس تنظیم نے حال ہی میں شام کے دارالحکومت دمشق پر قبضہ کر لیا اور بشار الاسد کی حکومت کو ختم کرنے کا اعلان کیا۔
الجولانی نے اقلیتوں کو یقین دلانے کے لیے بیانات جاری کیے ہیں کہ وہ ان کے ساتھ انصاف سے پیش آئیں گے۔ انہوں نے اپنے جنگجوؤں کو حکم دیا کہ وہ ہتھیار ڈالنے والوں کو نقصان نہ پہنچائیں۔
الجولانی نے القاعدہ کے لیے عراق میں جنگ لڑی اور وہاں پانچ سال امریکی جیل میں گزارے۔شام کی خانہ جنگی کے آغاز پر وہ القاعدہ کے حکم پر شام واپس آئے اور “النصرہ فرنٹ” کی بنیاد رکھی جو بعد میں حیات تحریر الشام میں تبدیل ہوا۔
2013 میں امریکا نے الجولانی کو دہشت گرد قرار دیا اور ان پر شریعت کے نفاذ کے لیے بشار الاسد کی حکومت گرانے کا الزام لگایا۔ترکی نے بھی  حیات تحریر الشام  کو دہشت گرد گروپ قرار دیا حالانکہ ترکی نے دیگر باغی گروہوں کی حمایت کی ہے۔
حیات تحریر الشام کی حکومت نے علوی اور دیگر اقلیتوں کو یقین دہانی کرائی ہے کہ مستقبل کی شام میں فرقہ واریت کی کوئی جگہ نہیں ہوگی۔ الجولانی نے مسیحیوں کو بھی یقین دلایا کہ ان کی حفاظت کی جائے گی اور ان کی جائیدادوں کو نقصان نہیں پہنچے گا۔
ایک نئے چہرے کے ساتھ الجولانی نے القاعدہ کے سخت نظریات کو ترک کر کے زیادہ معتدل رویہ اپنایا ہے۔ وہ اب خود کو 2011 کی شامی تحریک کا حصہ اور اسلام پسند رہنما کے طور پر پیش کرتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق الجولانی نے اپنی حکمتِ عملی کو بدل کر باغیوں کی قیادت مضبوط کی ہے اور شمالی شام میں اپنی انتظامیہ قائم کی ہے، جو ایک قابلِ ذکر سیاسی اور عسکری کامیابی ہے۔

Related Posts