اسپتالوں میں طبی غلطیوں سے سالانہ پانچ لاکھ پاکستانیوں کے موت کے منہ میں جانے کا سنسنی خیز انکشاف

مقبول خبریں

کالمز

zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب
Munir-Ahmed-OPED-768x768-1-750x750
روسی کے قومی دن کی خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

فوٹو دی نیوز

پاکستان میں سالانہ 5 لاکھ سے زائد افراد طبی غلطیوں اور ادویات کے غلط استعمال کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھنے کا انکشاف ہوا ہے۔

کراچی میں الخدمت فارمیسی سروسز کے زیر اہتمام منعقدہ پہلی میڈیکیشن سیفٹی کانفرنس میں صحت کے ماہرین، فارماسسٹ اور دوا ساز صنعت کے رہنماؤں نے شرکت کی اور فارماسسٹ کے بغیر چلنے والے میڈیکل اسٹورز، فارمیسیز اور دوائیوں کے غلط استعمال کے سنگین نتائج پر روشنی ڈالی۔

ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) کے چیف ایگزیکٹو آفیسر عاصم رؤف نے اعتراف کیا کہ دوائیوں کے غلط استعمال کا مسئلہ عالمی نوعیت کا ہے لیکن پاکستان میں ادویات کے غلط استعمال کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات اور واقعات کی صحیح تعداد معلوم نہیں ہو پاتی کیونکہ ان کی رپورٹنگ کم ہوتی ہے۔

گرل فرینڈ کی جنسی ویڈیوز بنا کر بوائے فرینڈ نے کروڑوں روپے “کما” لیے

الخدمت فارمیسی سروسز کے ڈائریکٹر سید جمشید احمد نے پاکستان میں فارمیسیز کی حالت زار پر تنقید کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ ملک بھر کی 60,000 فارمیسیز میں سے صرف 3,000 میں مستند فارماسسٹ موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دیگر 95 فیصد فارمیسیز کو گروسری اسٹورز کی طرح غیر تربیت یافتہ عملہ چلا رہا ہے جو اکثر غلط دوائیاں دے کر مہلک نتائج کا باعث بنتا ہے۔ سید جمشید احمد نے مطالبہ کیا کہ فارماسسٹ کے بغیر فارمیسی چلانے کو قانونی جرم قرار دیا جائے۔

آغا خان یونیورسٹی اسپتال کے سابق ڈائریکٹر آف فارمیسی سروسز اور معروف فارماسسٹ عبد اللطیف شیخ نے کہا کہ ڈاکٹروں کے ہاتھ سے لکھے ہوئے نسخے اکثر غلطیوں کا سبب بنتے ہیں اورغیر تربیت یافتہ عملہ ڈاکٹروں کے ناقابل شناخت نسخے کے باعث غلط دوائیاں دیتا ہے، جس سے اموات واقع ہوتی ہیں۔

پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پی پی ایم اے) کے نمائندے شیخ قیصر وحید نے افسوس کا اظہار کیا کہ 90 فیصد فارماسسٹ، جو زیادہ تر خواتین ہیں، شادی کے بعد پیشہ چھوڑ دیتی ہیں یا کام کرنے سے گریز کرتی ہیں۔

الخدمت فاؤنڈیشن کے چیئرمین ڈاکٹر زاہد لطیف نے تنظیم کے صحت کی خدمات تک رسائی کو یقینی بنانے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے دوائیوں کے محفوظ استعمال کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اجتماعی اقدامات کی اپیل کی۔

ماہرین نے کانفرنس میں زور دیا کہ فارمیسیز اور اسپتالوں میں مستند فارماسسٹ کی موجودگی لازمی قرار دینے سے طبی غلطیوں کو کم کیا جا سکتا ہے اور قیمتی جانیں بچائی جا سکتی ہیں۔

Related Posts