برطانیہ میں جنگ عظیم کے شہداء کے یوم یادگار پر پاکستانی خاتون پادری کی قیادت میں مارچ

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

March Led by Pakistani Female Pastor on World War Martyrs Day in the UK

لیسٹر: برطانیہ میں جنگ عظیم کے شہداء کے یوم یادگار پر سینٹ فلپس اینڈ سینٹ جیمس چرچ ریٹبی میں پاکستانی خاتون پادری کی قیادت میں مارچ کا انعقاد کیا گیا، پاسٹر رفعت جاوید نے برطانیہ میں ہونیوالی تقریب کی قیادت کی، شہداء کی قربانیوں کو یاد رکھنے کا پیغام، امن کے فروغ کا عزم کا اعادہ کیا۔

ہرسال کی طرح روایتی مارچ اپنے مقررہ راستوں سے ہوتا ہوا یادگار شہداء پر اختتام پذیر ہوا، مارچ کی قیادت پاسٹر رفعت جاوید نے کی۔اس موقع پر پاسٹر رفعت زمرد نے اپنے پیغام میں کہا کہ آج ہم ان تمام لوگوں کو یاد کرنے کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں جو دو عالمی جنگوں میں شہیدہوئے، وہ جو اس کے بعد سے دنیا بھر میں مختلف تنازعات میں اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے اور وہ جو آج بھی اقوام کے درمیان جاری تنازعات کا شکار ہو رہے ہیں۔

یہ وقت کچھ لوگوں کے لیے ذاتی ہوگا، جس میں درد، تکلیف اور تنہائی ہوگی جبکہ دوسروں کے لیے یہ محض تصاویر، کہانیوں، یا خاندان کی نسلوں کے ذریعے سنائی گئی یادوں اور میڈیا کے مشاہدے سے جانی گئی حقیقت ہوگی۔ چاہے یہ یادیں ذاتی نہ ہوں، لیکن یہ اتنی ہی تکلیف دہ اور پریشان کن ہیں۔

پاسٹر رفعت جاوید نے کہا کہ جب ہم ان بے شمار لوگوں کی قربانیوں کو یاد کرتے ہیں، ہم جنگ کی عظمت کے لیے نہیں بلکہ اس کے نقصانات کو تسلیم کرنے کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں۔ انسانی جانوں کا نقصان اور تمام فریقین پر پڑنے والے دردناک اثرات کو یاد کرنا ہمارا مقصد ہے۔ آج، اس یاد کے موقع پر ہم خدا کے سامنے یہ عہد بھی کرتے ہیں کہ ہم امن قائم کرنے والے بنیں گے۔

پاسٹر رفعت جاوید نے اپنے پیغام میں کہا کہ یسوع مسیح نے اپنے تمام پیروکاروں سے یہ درخواست کی تھی کہ وہ اپنی زندگیوں کو ایسے گزاریں کہ وہ امن کے محافظ اور بنانے والے بن سکیں۔ آج ہم اجتماعی طور پر اپنی انسانیت کی قدر، ماضی اور حال دونوں میں، مسیح کے نور میں تسلیم کرتے ہیں۔

پاسٹر رفعت جاوید نے کہا کہ لوگوں کے اندر تبدیلی کی ضرورت کوئی نیا تصور نہیں ہے۔ پرانے عہدنامے کے انبیا مسلسل اپنے ارد گرد کے لوگوں کو اپنی راہوں کو تبدیل کرنے اور موسیٰ کے ذریعے خدا کے دیے گئے احکامات پر عمل کرنے کی تلقین کرتے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایسے مواقع پر ہماری ایمان کی حقیقت اکثر اس سخت، ناقابل معافی اور بے رحم دنیا کے ساتھ ٹکراتی ہے۔ جب ہم ان ہولناک واقعات پر غور کرتے ہیں جو ان لوگوں نے برداشت کیے جنہیں ہم آج یاد کرتے ہیں، تو ہمیں انسانی فطرت کی پیچیدگیوں اور تبدیلی اور معافی کی سست رفتار پر سوال اٹھانے کی ضرورت محسوس ہوتی ہے۔ خاص طور پر جب ہم دیکھتے ہیں کہ آج بھی لوگ تباہی کے راستے پر گامزن ہیں۔

Related Posts