شمال مشرقی بھارت کی ریاست منی پور حالیہ دنوں میں تشدد، مظاہروں اور کشیدگی کا شکار رہی ہے، میتی اور کوکی برادریوں کے درمیان بڑھتی ہوئی تنازعات نے ریاست کو شدید بحران میں ڈال دیا ہے۔
اس بدامنی کی وجوہات نسلی اور سیاسی مسائل میں گہری جڑی ہوئی ہیں، جنہیں حالیہ تشدد، فرقہ وارانہ کشیدگی، اور حکومت کے فیصلہ کن اقدامات کی ضرورت نے مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔
1۔نسلی تقسیم اور فرقہ وارانہ تصادم
ریاست میں جاری بحران کی ایک بڑی وجہ میتی اور کوکی برادریوں کے درمیان گہری نسلی تقسیم ہے۔ میتی زیادہ تر امپھال وادی میں رہتے ہیں جبکہ کوکی قبائلی علاقے پہاڑوں میں آباد ہیں۔
مئی 2023 میں ہونے والی جھڑپوں نے 250 سے زائد جانیں لے لیں اور 60000 سے زیادہ لوگوں کو بے گھر کر دیا۔ اس تنازع نے ریاست کو دو نسلی علاقوں میں تقسیم کر دیا، جس سے دونوں برادریاں ایک دوسرے سے کٹ کر رہ گئیں۔
2۔شوٹ آؤٹ اور لاشوں کی دریافت
حالیہ بدامنی کا سبب جیریبم شوٹ آؤٹ کے بعد چھ افراد کی لاشوں کی دریافت ہے۔ ان افراد کو مبینہ طور پر یرغمال بنایا گیا تھا۔ اس خبر نے میتی برادری کے اندر مزید غم و غصہ پیدا کیا، جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر مظاہرے اور تشدد ہوا۔
3۔سماجی تنظیموں کا فیصلہ کن اقدامات کا مطالبہ
تنازع کے سبب مختلف سماجی تنظیموں نے حکومت سے مسلح گروہوں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ کوکومی جیسی تنظیموں نے حکومت کو الٹی میٹم دیا ہے کہ اگر فوری کارروائی نہ کی گئی تو عوامی غصہ مزید بڑھ سکتا ہے۔
4۔سیاسی عدم استحکام اور حکومتی اقدامات
ریاستی حکومت اور وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ کو بحران کے انتظام پر شدید تنقید کا سامنا ہے۔ اپوزیشن اور حکومتی اتحادی جماعتوں نے حکومت پر ناکامی کا الزام عائد کیا ہے جبکہ متنازعہ قوانین جیسے اے ایف ایس پی اے کے نفاذ یا خاتمے پر بھی تنازع جاری ہے۔
5۔حالیہ مظاہرے اور تشدد
ہفتے کے اختتام پر مظاہرین نے وزراء کے گھروں پر حملے کیے جبکہ پولیس نے آنسو گیس کا استعمال کیا۔ حکومت نے کرفیو نافذ کر دیا اور انٹرنیٹ خدمات معطل کر دی ہیں۔
6۔ اے ایف ایس پی اے اور فوج کی موجودگی
کوکی قبائلی تنظیموں نے اے ایف ایس پی اے کے دائرہ کار کو بڑھانے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ میتی برادری اس کے خاتمے کی خواہاں ہے۔
7۔ انسانی حقوق اور انصاف کی پکار
انسانی حقوق کے کارکنان نے تشدد کی مذمت کرتے ہوئے حکومت سے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔ منی پور کی بدامنی صرف نسلی تنازع نہیں بلکہ ایک سیاسی بحران بھی ہے، جس کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔