لاہور میں اسموگ کے خطرات کے پیشِ نظر گرین لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا ہے، شملہ پہاڑی اور گردونواح کے علاقوں میں اقدامات کا آغازکردیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت کی ہدایات کے مطابق تجویز کیے گئے اقدامات کے تحت ماحولیاتی آلودگی کا سبب بننے والی سرگرمیوں پر 4نومبر تک پابندی لگا دی گئی۔ شملہ پہاڑی کے گردونواح میں چنگ چی رکشے داخل نہیں ہوسکیں گے۔
وی نیوز کی رپورٹ کے مطابق ایبٹ روڈ، ایجرٹن روڈ، ایمپریس روڈ، ڈیورنڈ روڈ اور ڈیوس روڈ سے کسی بھی قسم کی دھواں چھوڑنے والی کمرشل گاڑیاں داخل نہیں ہوسکیں گی۔ نادرا آفس اور شاہین کمپلیکس کے باہر سے پارکنگ دیگر مقامات پر منتقل کردی گئی۔
رپورٹ کے مطابق لاہور کے مختلف علاقوں بشمول گڑھی چاہو چوک، پولیس لائنز، منٹگمری روڈ اور ڈیوس چوک سے کسی بھی رکشے کو شملہ پہاڑی کی جانب جانے کی اجازت نہیں۔ شاہراہوں پر بیرئیر لگا کر ٹریفک وارڈنز کو خصوصی ڈیوٹی پر تعینات کردیا گیا۔
مریم نواز حکومت کی ہدایات کے مطابق گرین لاک ڈاؤن سے متاثرہ علاقوں میں کھلی جگہوں پر پانی چھڑکا جائے گا، کسی بھی کھلے مقام پر چھڑکاؤ کیے بغیر جھاڑو لگانے پر بھی پابندی عائد کردی گئی۔ شملہ پہاڑی نادرا آفس کے باہر بڑی پارکنگ ختم ہوگئی۔
آئندہ ایک ماہ تک نادرا پارکنگ کومتبادل کھلی جگہ پر منتقل کردیا گیا۔ اسموگ کی صورتحال یہ ہے کہ شملہ پہاڑی کے علاقے میں فضائی آلودگی انڈیکس کی سطح 300 تک ہے، کشمیرروڈ، شملہ پہاڑی سے گلشن سینما اور ایبٹ روڈ اور ریلوے اسٹیشن کو بھی ہاٹ اسپاٹ ایریا میں شامل کرلیا گیا۔
محکمہ ماحولیات نے گرین لاک ڈاؤن لگانے کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا۔ کوئین میری روڈ، اور اطراف کے علاقے بھی آلودگی والے علاقوں میں شامل ہیں، ایسے تمام علاقوں میں تعمیراتی سرگرمیاں بند رہیں گی، کمرشل جنریٹرز اور چنگ چی رکشوں کی بندش کے علاوہ اوپن باربی کیو پر بھی رات 8بجے کے بعد پابندی لگا دی گئی۔
اسموگ سے کتنا خطرہ
اسموگ سے پھیپھڑوں میں مسائل پیدا ہو سکتے ہیں، جیسے کہ دمہ، برونکائٹس اور دائمی سانس لینے کی مشکلات، اس کے علاوہ اسموگ سے آنکھوں میں جلن، سرخی اور آنسوؤں کا مسئلہ پیدا ہو سکتا ہے۔طویل مدتی اسموگ سے دل کی بیماریاں اور بلڈ پریشر میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
ایک اہم نقصان یہ بھی ہے کہ اسموگ سے ٹرانسپورٹ کا نظام متاثر ہوتا ہے، جس سے کاروبار اور معیشت پر منفی اثر پڑتا ہے۔ پودوں پر اسموگ کے اثرات کی وجہ سے پیداوار میں کمی ہو سکتی ہے۔اسموگ کو کم کرنے کے لیے صنعتی اخراج کو کم اور درخت لگانا مفید ثابت ہو سکتا ہے۔