وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور اسلام آباد سے گرفتار کرلیا گیا تاہم سرکاری ذرائع تصدیق سے گریز کر رہ ہیں۔
علی امین گنڈاپور اپنے قافلے کے بنا اسلام آباد کے کے پی ہاؤس پہنچے جہاں ان کی حکومتی شخصیات سے ملاقات کا امکان تھا۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کو ملاقات کا پیغام دیا گیا تھا، تاہم اس کے کچھ دیر بعد ہی علی امین گنڈاپور کے شراب برآمدگی کیس میں ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کردیے گئے اور پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری نے قیدی وین سمیت کے پی ہاؤس پر دھاوا بول دیا۔
پولیس نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی گرفتاری اسلحہ برآمدگی کیس میں ڈالی ہے، علی امین گنڈاپور کے بھائی فیصل امین گنڈاپور نے گرفتاری کی تصدیق کردی ہے۔
تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ علی امین گنڈا پور کو ریاست کے خلاف حملہ آور ہونے پر قانونی کارروائی کی گئی ہے، علی امین گنڈا پور پر سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کا الزام ہے، ان پر سرکاری وسائل کا غلط استعمال کرنے کا الزام بھی ہے۔
دوسری جانب خیبرپختونخوا کے وزیر اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف کا کہنا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے فون نمبرز بند جا رہے ہیں۔
قبل ازیں حسن ابدال میں قافلے نے رات بھر دھرنا دیا تھا، صبح گنڈا پور نے دوبارہ آگے بڑھنے کا اعلان کیا تو کارکنوں نے ناکے پردھاوا بول دیا۔ اس دوران پولیس نے شارٹ اور لانگ رینج کے ہزاروں شیل برسا دیے۔ شیلنگ کے دوران قافلے کے ساتھ آئی ہیوی مشینری فرنٹ پر آگئی۔ گنڈا پور نے پیدل چل کر ناکہ کراس کیا تو مظاہرین بھی ساتھ چل پڑے۔
علاوہ ازیں انتظامیہ کی جانب سے کھودی گی خندقیں بند کرکے کنٹینرز الٹا دیے گئے۔
واضح رہے کہ علی امین گنڈا پور کا قافلہ احتجاج کے پہلے روز حسن ابدال سے آگے نہ بڑھ سکے تھے۔ انہوں نے کٹی پہاڑی کے علاقے میں رات گزاری تھی۔
واضح رہے کہ پاک فوج کے دستوں نے آرٹیکل 245 کے تحت اسلام آباد میں سکیورٹی کی ذمہ داریاں سنبھال لیں ہیں جبکہ ڈی چوک پرپولیس اورایف سی کے تازہ دم دستے بھی پہنچ گئے۔