حادثے کی ذمہ دار تو نتاشا تھی لیکن سوشل میڈیا صارفین نے ایکسپریس ٹریبیون اور اے آر وائی پر کیوں تنقید شروع کردی؟

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Netizens hit out at Express Tribune and ARY News for deleting Karsaz accident stories

19 اگست کو کارساز روڈ پر ہونے والے المناک حادثے کے بعد خبریں ہٹانے پر سوشل میڈیا صارفین ایکسپریس ٹریبیون اور اے آر وائی نیوز پر تنقید کررہے ہیں۔

اس واقعے میں کراچی کے ممتاز صنعت کار دانش اقبال کی اہلیہ نتاشا اقبال نے اپنی تیز رفتار گاڑی سے 2افراد کو ٹکر مار کر ہلاک کر دیا تھا۔

پاکستانی میڈیا میں بہت سے لوگوں نے اپنی رپورٹس کو ڈیلیٹ کر دیا جب یہ معلوم ہوا کہ نتاشا گل احمد انرجی لمیٹڈ اور میٹرو پاور گروپ کے چیئرمین کی اہلیہ ہیں۔

پولیس رپورٹس کے مطابق نتاشا کی گاڑی نے پہلے ایک موٹر سائیکل کو ٹکر ماری اور پھر سروس روڈ پر ٹکرانے سے پہلے دوسری گاڑیوں اور پیدل چلنے والوں کو ٹکر ماری۔ حادثے کے نتیجے میں 60 سالہ عمران عارف اور ان کی 23 سالہ بیٹی آمنہ جاں بحق ہو گئے جو کہ عمران کے دفتر سے گھر واپس جا رہے تھے کہ یہ سانحہ پیش آیا۔ ایک تیسرا شکار بعد میں حادثے میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔

وکیل اور سیاسی کارکن جبران ناصر نے امیر ڈرائیور کو بچانے پر ایکسپریس ٹریبیون اور اے آر وائی نیوز کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے ذرائع ابلاغ سے سوال کیا کہ کیا ایکسپریس ٹریبیون اور اے آر وائی نیوز بتا سکتے ہیں کہ انہوں نے نتاشا اور کارساز حادثے کے بارے میں اپنی ویب سائٹس سے آرٹیکلز/نیوز آئٹمز کو کیوں ہٹایا؟ اصل خبروں کے مضامین گوگل سرچ میں دکھائے جاتے ہیں لیکن ماخذ مواد کو ویب سائٹس سے ہٹا دیا گیا ہے۔

حیدر رضوی نے تبصرہ کیا کہ معاشی مفادات اکثر جان لیوا حالات یا ریاست اور دیگر گروہوں کے دباؤ سے زیادہ خبروں کے قاتل ثابت ہوتے ہیں۔

انس ٹیپو نے ٹریبیون کے مضامین کو حذف کرنے کی طرف بھی اشارہ کرتے ہوئے کہا، ’’کارساز حادثے کے بارے میں تینوں خبریں ایکسپریس ٹریبیون نے حذف کر دی تھیں۔ جب امیر اور اشرافیہ کی بات آتی ہے تو انہیں پریس کی آزادی کی کوئی پرواہ نہیں ہوتی۔

Related Posts