حکومت نے شریعت کے نام پر بد ترین فساد کے مرتکب ٹی ٹی پی کے سفاک دہشت گردوں کیخلاف بڑے اقدام کا فیصلہ کرلیا ہے۔
وزارت داخلہ نے اس حوالے سے نوٹی فکیشن جاری کردیا جس میں کہا گیا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کو اب سے ”فتنہ الخوارج“ کہا جائے گا۔
نوٹی فکیشن کے مطابق ان دہشت گردوں نے مذہب کی آڑ میں اسلام کے تشخص کو بگاڑ کر رکھ دیا ہے، اب سے ان دہشت گردوں کے ناموں کے ساتھ لفظ خارجی لکھا اور پڑھا جائے گا، اقدام کا مقصد تنظیم کی حقیقی نوعیت اور نظریے کی عکاسی کرنا ہے۔
نوٹی فکیش کے مطابق دہشت گرد تنظیموں نےاسلام کوناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے، یہ دہشت گرداسلام میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتے ہیں، اسلامی تعلیمات کےمطابق ایسے ناپاک عناصر کو فتنہ الخوارج کہتے ہیں۔
وزارت داخلہ کی جانب سےدہشتگردوں کیخلاف جاری نوٹی فکیشن کے مطابق تحریک طالبان پاکستان کو اب سے“فتنہ الخوارج“ کہا جائے گا، دہشتگردی سےوابستہ افراد کے ساتھ مذہبی القاب استعمال نہیں کیے جائیں گے، اس اقدام کا مقصد تنظیم کی حقیقی نوعیت اورنظریے کی عکاسی کرنا ہے۔
نوٹیفیکیشن میں تمام سرکاری اداروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ مذکورہ ہدایات کو فوری طور پر لاگو کریں۔ یہ نوٹیفیکیشن وفاقی وزارتوں/ ڈویژنوں اور دیگر انتظامی کنٹرول کے تحت تمام محکموں اور اداروں کو بھی بھیجا جائے گا۔
فتنۃ الخوارج کیا ہے؟
واضح رہے کہ فتنہ خوارج اسلامی تاریخ میں ایک بڑا فتنہ گزرا ہے، جس نے عہد رسالت کے بعد اسلام کے ابتدائی عرصے میں بڑے پیمانے پر خونریزی کی۔ اس فتنے سے وابستہ لوگ بھی خود کو مجاہدین کہتے تھے اور خوب عبادت گزار بھی تھے۔
اس خطرناک خونی فتنے کی اسلامی ریاست نے طاقت کے زور پر سرکوبی کی اور بزور شمشیر اس فتنے کو نیست و نابود کیا گیا۔
حکومت نے دین کے نام پر مسلمانوں کی خونریزی کرنے والے ٹی ٹی پی کے سفاک درندوں کو بجا طور پر فتنہ خوارج کا نام دیا ہے۔