جنوبی کوریا میں گزشتہ دس سالوں کے دوران شادیاں کرنے کے رجحان میں 40 فیصد کی ریکارڈ کمی آئی ہے جس کی وجہ سے ملک میں شرح پیدائش بھی بری طرح متاثر ہوگئی ہے۔
جنوبی کوریا کی سرکاری نیوز ایجنسی کی ایک رپورٹ کے مطابق اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ 2023 میں شادیوں کے رجحان میں بڑی واضح کمی ریکارڈ کی گئی جو 193673 شادیوں تک محدود تھی، جبکہ 2013 میں یہ تعداد 322807 تھی۔
2022 میں ریکارڈ کی گئی 191690 شادیوں کے مقابلے میں 2023 میں شادیوں کی تعداد میں قدرے اضافہ ہوا، لیکن 2012 سے 2022 کے عرصے میں مسلسل 11 سالوں تک سالانہ تعداد میں واضح کمی ریکارڈ ہوئی ہے۔
کوریا شماریات کی ایجنسی کے ایک سروے کے مطابق 13 سال یا اس سے زیادہ عمر کے کوریائی شہریوں میں سے صرف 15.3 فیصد نے کہا کہ شادی ضروری ہے، جبکہ 10 سال پہلے یہ شرح 20.3 فیصد تھی۔
ان لوگوں کا تناسب جنہوں نے جواب دیا کہ “شادی ہونی چاہئے” بھی 2023 میں کم ہو کر 34.8 فیصد رہ گیا ہے، جو 10 سال پہلے 42.4 فیصد تھا۔
سروے میں یہ بھی سامنے آیا ہے کہ بیس اور تیس سال کے درمیان کے 30 فیصد شہریوں نے شادی نہ کرنے کی وجہ “پیسے کی کمی” کو قرار دیا۔
بیس سال کے تقریباً 19% اور تیس سال کے 14% نے کہا کہ وہ شادی کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کرتے۔
واضح رہے کہ جنوبی کوریا دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے، جنہیں کم شرح پیدائش کے بحران کا سامنا ہے اور جہاں کی حکومتیں شرح پیدائش بڑھانے کیلئے مختلف قسم کی ترغیبات بھی جاری کرتی ہیں۔