3 براعظموں پر پھیلی ہوئی ا623 برس تک قائم رہنے والی عظیم سلطنت عثمانیہ کے خاتمے کے سو سال مکمل ہوگئے۔
سلطنت عثمانیہ جو دنیا میں مسلمانوں کی آخری خلافت تھی 3 مارچ 1924 کو اتا ترک مصطفی کمال پاشا کی قیادت میں اس وقت مکمل طور پر ختم کر دی گئی جب ترکیہ کی پارلیمان نے آئینی طور پر ترکیہ کو ایک قومی جمہوریہ قرار دیا اور سلطنت عثمانیہ کے مکمل خاتمے کا اعلان کردیا۔
سلطنت عثمانیہ کا پرچم 6 صدیوں سے زائد عرصے تک دنیا کے تین براعظموں یورپ، ایشیا اور افریقہ پر لہراتا رہا۔ یہ خلافت پلس سلطنت 1298 میں غازی عثمان خان اول کے ہاتھوں مشرقی ترکیہ جسے ایشیائے کوچک اور اناطولیہ بھی کہا جاتا ہے میں قائم ہوئی۔
معاہدہ لوزان کی مدت ختم، کیا 2023 میں خلافت عثمانیہ بحال ہو رہی ہے؟
رفتہ رفتہ یہ سلطنت پھیلتے پھیلتے یورپ، ایشیا میں عرب کے پورے خطے سمیت افریقہ تک دراز ہوگئی اور ایک وقت ایسا آیا کہ تین براعظموں پر عثمانی خلیفہ اور “باب عالی” (دربار خلیفہ) کا سکہ اور حکم چلتا تھا۔
سلطنت عثمانیہ کیسے ختم ہوئی؟
سلطنت عثمانیہ تقریبا چھ صدیاں بعد پہلی جنگ عظیم میں اس وقت کمزور پڑتی چلی گئی جب خلیفہ نے پہلی جنگ عظیم میں اتحادیوں کیخلاف جرمنی کے زیر قیادت محوری قوتوں کے ساتھ اتحاد کیا۔
جنگ میں محوری قوتوں کو اتحادیوں (برطانیہ، فرانس وغیرہ) کے ہاتھوں شکست ہوئی تو اس کے نتیجے میں سلطنت عثمانیہ پر بھی افتاد آپڑی۔ اتحادی طاقتوں نے جنگ میں شرکت کی پاداش میں سلطنت عثمانیہ کے ٹکڑے ٹکڑے کردیے۔
1920 میں جنگ عظیم اول کے اختتام پر معاہدہ سیورے کے تحت اتحادی قوتوں نے سلطنت عثمانیہ کے ٹکڑے کرکے کئی خطوں کو الگ ملکوں کی شناخت دی اور بہت سے حصے کو اپنی کالونی بنالیا۔
ترک قوم پرستوں کی تحریک نے خلافت عثمانیہ اور فاتح اتحادی قوتوں کے درمیان طے پانے والے معاہدہ سیورے کو مسترد کردیا۔ اس معاہدے کے تحت موجودہ ترکیہ کو بھی اتحادیوں نے آپس میں مل بانٹ لیا تھا۔
غازی مصطفی کمال پاشا نے اس معاہدے کو مسترد کرکے اتحادیوں کیخلاف اعلان جنگ کردیا اور آخر کار ایشیائے کوچک سے یونانیوں اور برطانوی فوجوں کو شکست دے کر نکال باہر کردیا۔
مصطفیٰ کمال پاشا نے اتحادیوں کو شکست دینے کے بعد ترکیہ کی باگ ڈور سنبھالی اور 1923 میں اتحادیوں کو معاہدہ لوزان کرنے پر مجبور کردیا، جس کے تحت ترکیہ کی آزادی کو تسلیم کرلیا گیا۔
معاہدہ لوزان کے اگلے برس بعد 3 مارچ 1924 کو ترک نیشنل اسمبلی نے خلیفہ اور خلافت کے خاتمے کا اعلان کرنے کے ساتھ آخری عثمانی سلطان عبد المجید ثانی کو جلاوطن کردیا۔
کیا عثمانی سلطنت دوبارہ بنے گی؟
کہا جاتا ہے کہ سو سال مکمل ہونے کے بعد ترکیہ معاہدہ لوزان کے تحت عائد ان تمام پابندیوں سے آزاد ہوجائے گا جن کے باعث اس کی آزادی محدود ہوگئی ہے، جبکہ بہت سے یوٹیوبر دانشور یہ بھی کہتے پائے جاتے ہیں کہ سو سال کی تکمیل کے بعد یہ معاہدہ ختم ہوجائے گا جس کے بعد عثمانی سلطنت دوبارہ وجود میں آئے گی۔
اس حوالے سے ترکیہ میں برسوں سے مقیم ممتاز پاکستانی محقق، اہل قلم اور ترجمان ڈاکٹر فرقان حمید کہتے ہیں کہ پاکستان میں سوشل، الیکٹرونک اور پرنٹ میڈیا میں طویل عرصے سے ترکی کے 1923ء میں اتحادی ممالک کے ساتھ طے پانے والے معاہدہ لوزان کے سوسال پورا ہونے کے بعد معاہدہ ختم ہونے اور اس کے نتیجے میں ترکی کو مکمل طور پر آزادی حاصل ہونے کی خبریں اور تبصرے جگہ پاتے چلے آرہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ تبصرے دیکھیں تو آپ کو محسوس ہوگا کہ معاہدہ لوزان واقعی 2023ء میں ایک سو سال مکمل ہونے پر اپنے انجام کو پہنچ جائے گا اور ترکیہ مکمل طور پر آزاد ہوتے ہوئے اپنی عظمت رفتہ حاصل کرلے گا لیکن میں واضح کردوں کہ ایسی کوئی دستاویز ترکیہ، فرانس، امریکہ، برطانیہ یا دنیا کے کسی بھی ملک میں موجود نہیں ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ جب کوئی ایسا معاہدہ ہی موجود نہیں تو ترکیہ بھلا کیسے اپنی پرانی شناخت دوبارہ حاصل کرلے گا، کیسے خلافت عثمانیہ بحال کرےگا؟
وہ کہتے ہیں کہ ترکیہ نے جب خود ہی اس معاہدے پر دستخط کرتے وقت خلافت عثمانیہ کی حدود میں واقع تمام ممالک شام عراق، لبنان اور سعودی عرب کو الگ الگ آزاد ریاستوں کے طور پر تسلیم کرلیا اور یہ تمام ممالک اب اقوام متحدہ کے رکن بھی ہیں تو وہ بھلا کیسے انہیں دوبارہ اپنی خلافت میں شامل کرسکتا ہے؟