جنگ بندی کیلئے حماس کی شرائط سامنے آگئیں

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اگرچہ ابھی تک اسرائیل اور حماس کے مابین قیدیوں کے بارے میں ثالث ممالک بات چیت کر رہے ہیں، مگر ہنوز جنگ بندی کی کوئی باضابطہ یقین دہانی سامنے نہیں آسکی ہے، تاہم حماس کے ردعمل کے بارے میں کچھ تفصیلات ملی ہیں۔

العربیہ کے مطابق حماس کی طرف سے سامنے آنے والی جنگ بندی کی تجاویز کو تین مراحل میں تقسیم کیا گیا ہے اور ہر مرحلہ 45 دنوں پر محیط ہے، آئیے اس کی تفصیل میں جاتے ہیں۔

حماس کی طرف سے جنگ بندی کے حوالے سے تجاویز، شرائط اور مطالبات پر مشتمل مسودہ قطر اور مصر کو موصول ہوا ہے۔ قطر نے اس مسودے کے بارے میں امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن سے بھی بات کی ہے۔ اس مسودے میں حماس تین مراحل میں غزہ میں جنگ بندی پر راضی ہوگئی ہے۔

حماس کی شرائط و تجاویز

اس دستاویز میں کہا گیا ہے کہ حماس نے جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے میں غزہ میں ہسپتالوں اور پناہ گزین کیمپوں کی تعمیر نو اور رہائشی علاقوں سے اسرائیلی زمینی افواج کے انخلا کا مطالبہ کیا ہے۔

حماس نے اشارہ دیا ہے کہ وہ فوجی کارروائیوں کو ختم کرنے اور مکمل سکون بحال کرنے کے لیے پہلے مرحلے میں اسرائیل کے ساتھ بالواسطہ بات چیت کرے گی۔

پہلے مرحلے میں قیدیوں، خواتین اور بچوں کی رہائی کے تبادلے کے لیے 45 دن کی جنگ بندی کی شرط رکھی گئی ہے۔ اس میں بوڑھے اور بیمار اسرائیلی قیدی بھی شامل ہیں۔ اس کے ساتھ غزہ کی پٹی میں کھلے عام امداد کی فراہمی کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔

پہلے مرحلے میں فوجی کارروائیوں کو روکنے اور اسرائیلی فوجیوں کی غزہ کے رہائشی علاقوں سے انخلا پر زور دیا گیا ہے تاکہ فریقین کو قیدیوں کا تبادلہ مکمل کرنے کے لیے سازگار ماحول فراہم کیا جا سکے۔

حماس نے جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کے لیے بھی 45 دن تجویز کیے ہیں۔ دوسرے مرحلے میں فلسطینیوں کی ایک خاص تعداد کے بدلے اسرائیلی فوجی یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ سے اسرائیلی فوج کے مکمل انخلا کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

تیسرے اور آخری مرحلے کے 45 دنوں میں دونوں طرف سے مردہ قیدیوں کی لاشوں کا تبادلہ شامل ہے۔

اسرائیلیوں کا خیال ہے کہ غزہ میں لڑائی کےدوران 50 قیدی ہلاک ہو چکے ہیں۔

یہ تجاویز ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں جب دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن جنگ بندی تجاویز پر اسرائیلی قیادت سے صلاح مشورہ کر رہے ہیں۔

اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاھو اس سے قبل واضح طور پر کہہ چکے ہیں کہ وہ غزہ میں حماس کے خاتمے سے قبل جنگ بند نہیں کریں گے۔

Related Posts