کراچی: مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتہ کے دوران ٹیکسٹائل و اسپنگ ملز کی جانب سے محتاط خریداری کی وجہ سے روئی کے بھاؤ میں نسبتاً استحکام کہا جا سکتا ہے تاہم کوالٹی کاٹن کم ہونے کی وجہ سے بھاؤ میں تقریباً 500 روپے کا اضافہ ہوا کیوں کے کوالٹی کاٹن دن بدن کم ہوتی جا رہی ہے۔
ضرورت مند ملز ضرورت کے مطابق خریداری کر رہے ہیں جس کی وجہ سے کاروباری حجم نسبتاً کم ہوگیا ہے۔ ٹیکسٹائل ملز حکومت کی جانب سے ٹیرف 14 سینٹ سے 9 سینٹ تک کمی کا انتظار کر رہے ہیں لیکن دوسری جانب IMF کی ہدایت پر گیس کی قیمت میں اضافہ کاعندیہ دیا ہے۔۔
NEPRA توانائی نیز بجلی کی قیمت میں مزید اضافہ کرنے کی تیاری کر رہا ہے اگر حکومت نے ٹیرف میں کمی بھی کردی تو ذرائع کا خیال ہے کہ حکومت ایک ہاتھ سے سہولت دے گی دوسرے ہاتھ سے واپس ایڈجیسٹ کرلے گی حالات جوں کے توں رہینگے۔ برعکس حکومت نے صنعتوں بشمول ٹیکسٹائل سیکٹر کو توانائی میں مراعات دینے کے بجائے قیمت میں اضافہ کردیا۔
ٹیکسٹائل سیکٹر عرصے سے حکومت سے مطالبا کر رہا ہے کے علاقائی حریفوں کے مثافاتی ٹیرف دے کر LEVEL PLAY کی صورت پیدا کی جائے لیکن متعلقہ ادارے ان کی ایک نہیں سن رہے۔ جس کی وجہ سے ہمارے ہاتھوں سے بیرونی درآمد کنندگان چھوٹتے جا رہے ہیں جس کی وجہ سے برآمد بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔ اور بر آمدات بڑھنے کے خواب خام خیال ہی ہیں۔
نگراں حکومت کے اب گنتی کے دن رہ گئے ہیں اس دوران وہ کئی وعدے پورے کر کے فی الحال تو SIFC کے تہت معیشت کی بہتری کے لئے آئندہ 5 سالوں کے لئے منصوبہ سازی کر رہے ہیں مقامی، قومی اور صوبائی اسمبلی کے انتخابات کے بعد صورت حال کیا رہتی یہ وقت بتائے گا۔
کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے بتایا کے بین الاقوامی مارکیٹ میں روئی کے بھاؤ میں مجموعی طور پر استحکام رہا۔ نیو یارک کاٹن کے وعدے کا بھاؤ بھی فی پاؤنڈ 85 تا 86 امریکن سینٹ چل رہا ہے۔ جس کے زیر اثر دیگر مارکیٹوں میں بھی روئی کے بھاؤ میں استحکام رہا۔
بھارت کی کاٹن ایسوسی ایشن آف انڈیا (CCI) نے کہا ہے کہ گزشتہ کئی سالوں سے مسلسل روئی کی پیداوار 4 کروڑ 5 لاکھ گانٹھوں سے کم ہو کر موجودہ سیزن میی دو لاکھ 94 ہزار گانٹھوں کا تخمینہ ہے بھارت میں گزشتہ دو ماہ سے ٹیکسٹائل سیکٹر بہتر ہو رہا ہے جس کی وجہ سے روئی کی کھپت بڑھ گئی ہے۔
انہوں نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ روئی کی درامد پر عائد 11 فیصد در آمدی ڈیوٹی ختم کی جائے۔ USDA کی ہفتہ وار برآمدی اور فروخت رپورٹ کے مطابق سال 24-2023 کیلئے 3 لاکھ 49 ہزار 400 گانٹھوں کی فروخت ہوئی۔
چین 1 لاکھ 33 ہزار 200 گانٹھیں خرید کر سرفہرست رہا۔
ویت نام 82 ہزار 800 گانٹھیں خرید کر دوسرے نمبر پر رہا۔
پاکستان 68 ہزار 900 گانٹھیں خرید کر تیسرے نمبر پر رہا۔
برآمدات 3 لاکھ 96 ہزار 700 گانٹھوں کی ہوئی۔
چین 1 لاکھ 83 ہزار 700 گانٹھیں درآمد کرکے سرفہرست رہا۔
پاکستان 53 ہزار گانٹھیں درآمد کرکے دوسرے نمبر پر رہا۔
ویت نام 34 ہزار 500 گانٹھیں درآمد کرکے تیسرے نمبر پر رہا۔
دریں اثنا پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن نے 31 جنوری تک ملک میں روئی کی پیداوار کے اعداد و شمار جاری کیے ہیں جس کے مطابق اس عرصے تک ملک میں روئی کی پیداوار 83 لاکھ 50 ہزار گانٹھوں کی ہوئی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کی پیداوار 47 لاکھ 64 ہزار گانٹھوں کے نسبت 35 لاکھ 86 ہزار گانٹھیں 75.28 فیصد زیادہ ہے جس کی وجہ گزشتہ سال روئی پیدا کرنے والے بیشتر علاقوں میں تباہ کن بارشیں اور سیلابوں نے فصل کو متاثر کیا تھا۔
صوبہ سندھ میں روئی کی پیداوار 41 لاکھ 11 ہزار گانٹھوں کی ہوئی جو گزشتہ سال کی پیداوار 18 لاکھ 75 ہزار گانٹھوں کی نسبت 22 لاکھ 41 ہزار گانٹھیں 119.79 فیصد زیادہ ہیں۔
صوبہ پنجاب میں روئی کی پیداوار 42 لاکھ 38 ہزار 434 گانٹھوں کی ہوئی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کی پیداوار 28 لاکھ 93 ہزار گانٹھوں کے نسبت 13 لاکھ 45 ہزار گانٹھیں 46.50 فیصد زیادہ ہیں۔
اس عرصے میں مقامی ٹیکسٹائل ملز نے 76 لاکھ 84 ہزار گانٹھیں خریدی جو گزشتہ سال کی 41 لاکھ 75 ہزار گانٹوں کے نسبت 35 لاکھ 86 ہزار گانٹھیں 75.28 فیصد زیادہ ہیں۔
نجی برامد کنندگان نے 2 لاکھ 92 ہزار گانٹھیں خریدی جو گزشتہ سال کی 4900 گانٹھوں کے نسبت 2 لاکھ 87 ہزار 825 گانٹھیں زیادہ ہے۔
جننگ فیکٹریوں کے پاس 3 لاکھ 72 ہزار 710 گھنٹوں کا اسٹاک موجود ہے جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے اسٹاک 5 لاکھ 83 ہزار 706 گانٹھوں کے نسبت 2 لاکھ 11 ہزار گانٹھیں کم ہے۔فی الحال 151 جننگ فیکٹریاں مجموعی طور پر چل رہی ہے۔
کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ کیونکہ جنرز کے پاس روئی کا صرف 3 لاکھ 72 ہزار گانٹھوں کا اسٹاک ہے جس میں کوالٹی کاٹن نصف بھی نہیں ہے علاوہ ازیں بین الاقوامی کاٹن خصوصی طور پر نیویارک کاٹن کے بھاؤ میں مسلسل اضافے کا رجحان جو بڑھ کر فی پاؤنڈ 86 تا 87 امریکن سینٹ کی اونچی سطح پر پہنچ گیا ہے ملک کی ٹیکسٹائل کی ضرورت پوری کرنے کے لیے ٹیکسٹائل ملز کے بڑے گروپ روئی کے درآمدی معاہدے کر رہے ہیں USDA کی روئی کی ہفتہ وار برامدی اور فروخت رپورٹ بھی بہت مثبت آئی ہے۔
علاوہ ازیں نجی تجزیہ کار اور واقف کار کے غیر مشتبہ ذرائع کے مطابق اس سال ملک میں روئی کی کل پیداوار تقریبا ایک کروڑ گانٹھوں کے لگ بھگ ہونے کی توقع ہے۔ 84 لاکھ 50 ہزار گاٹھوں کے علاوہ 10 تا 12 لاکھ گانٹھیں غیر رجسٹرڈ اور تقریبا 5 لاکھ گانٹھوں کو سفید مکھی نے نقصان پہنچایا ہے۔ صورتحال کو دیکھتے ہوئے کہا جاتا ہے کہ روئی کے بھاؤ میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔