غزہ میں جنگ بندی کیلئے 48 گھنٹے اہم

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اسرائیل نے حماس کے ساتھ جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے لیے 6 شرائط پیش کردیں اور اگلے 48 گھنٹوں کے دوران پیش رفت کا امکان ہے۔

ترک سرکاری خبررساں ایجنسی انادولو کے مطابق اسرائیلی نیوز چینل 12 نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل نے 6 شرائط پیش کردی ہیں اور اب ثالثوں کے ذریعے حماس کے جواب کا منتظر ہے اور اس کا جواب 48 گھنٹوں کے دوران متوقع ہے۔

چینل 12 کے مطابق حماس سے بات کرنے کے بعد  ثالثوں کا جواب آج یا کل تک آنے کا امکان ہے، جس میں طے ہوگا کہ آیا اس پر پیش رفت ہوسکتی ہے یا نہیں جبکہ حماس کا مطالبہ رہا ہے کہ جنگ روک دی جائے اور غزہ پٹی سے اسرائیلی فوج واپس بلالی جائے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسرائیلی عہدیدار کا کہنا ہے 24 سے 48 گھنٹوں کے دوران ہمیں معلوم ہوگا کہ ہم مذاکرات شروع کرنے کے لیے آگے بڑھ سکتے ہیں یا نہیں۔

خیال رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے پیر کو بتایا تھا کہ اسرائیل نے جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے لیے پیش کش کی ہے لیکن شرائط کے حوالے سے کچھ نہیں بتایا تھا۔

چینل 12 نے دعویٰ کیا ہے کہ نیتن یاہو کی حکومت نے 6 شرائط رکھ دی ہیں، جس میں سب سے اہم غزہ میں جنگ بندی کے جواب میں قیدیوں کا تبادلہ ہے، جو اس وقت اسرائیل کی وحشیانہ بمباری کے دوران قید ہیں۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ اسرائیل کی جانب سے حماس کے ساتھ ہونے والا معاہدہ خفیہ رکھا جائے گا اور عوامی سطح پر نہیں لایا جائے گا اور حماس کی جانب سے قیدیوں کی رہائی کو انسانی بنیادوں پر ہونے والے اقدام کے طور پر پیش کرے گا۔

قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ حماس بتدریج قیدیوں کو رہا کرے گی اور ابتدا میں خواتین، بزرگ اور زخمیوں کو آزاد کیا جائے گا اور اس کے بعد ایسے افراد جو فوج کا حصہ نہ رہے ہوں اور آخر میں اسرائیلی فوج اور پھر ہلاک افراد کی لاشیں واپس کردی جائیں گی۔

تفصیلی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جنگ بندی کا عمل کئی ہفتوں یا ممکنہ طور پر دو سے تین ماہ جاری رہے گا اور قیدیوں کا مکمل تبادلہ کیا جائے گا، قیدیوں کے نام ان کی رہائی سے قبل دیے جائیں گے اور ہر مرحلے پر اس سے آگاہ کیا جائے گا۔

چینل 12 نے دعویٰ کیا کہ پانچویں شرط کے تحت غزہ میں اسرائیل اپنے فوجیوں کی دوبارہ تعیناتی کرے گا اور رہائشی علاقوں سے فوج واپس بلائے گا، فلسطینیوں کو شمالی غزہ میں اپنے گھروں کو واپس جانے کی اجازت دی جائے گی۔

اسرائیل نے حماس کے سامنے چھٹی شرط یہ رکھی ہے کہ اسرائیل اس دوران کسی بھی موقع پر جنگ کے خاتمے کا وعدہ نہیں کرے گا جبکہ حماس اس سے قبل کئی مرتبہ واضح کرچکی ہے کہ وہ اس وقت تک مذاکرات نہیں کریں گے جب تک غزہ میں مکمل طور پر جنگ بندی نہیں ہوتی۔

Related Posts