الیکشن میں تاخیر کی کوئی گنجائش نہیں

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستان میں آئندہ عام انتخابات کے لیے انتخابی عمل شروع ہوتے ہی 8 فروری کو ہونے والے شیڈول انتخابات کے گرد غیر یقینی کی فضا چھائی ہوئی ہے۔ مختلف حلقوں کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ خدشہ ہے کہ انتخابات منسوخ یا تاخیر کا شکار ہو سکتے ہیں۔

حال ہی میں، سینئر سیاستدان مولانا فضل الرحمان نے ڈیرہ اسماعیل خان میں ٹارگٹڈ حملے کے بعد اپنے خدشات کا اظہار کیا، جہاں وہ اور ان کے ساتھی معجزانہ طور پر محفوظ رہے۔ خاص طور پر پختونخواہ اور بلوچستان صوبوں میں سیکیورٹی کی چیلنجنگ صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے، مولانا نے ایسے حالات میں انتخابات کے انعقاد کے ناقابل عمل ہونے پر زور دیا۔

خدشات میں اضافہ کرتے ہوئے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سپریم کورٹ میں ریٹرننگ افسر کی تقرری سے متعلق سماعت کے دوران انتخابات کے بروقت انعقاد پر خدشات کا اظہار کیا۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ انتخابی عمل میں رکاوٹ ڈالنے کے لیے کچھ ہتھکنڈے استعمال کئے جا سکتے ہیں۔

پختونخوا کے سابق وزیر اعلیٰ امیر حیدر خان ہوتی نے ان جذبات کی بازگشت کرتے ہوئے 8 فروری کو ہونے والے انتخابات سے قبل ملک میں پھیلی ”بے مثال غیر یقینی صورتحال” کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا۔

ایسا لگتا ہے کہ کچھ عناصر اپنے مفادات کے لیے عام انتخابات کو ملتوی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ تاہم، تلخ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان انتخابی عمل میں تاخیر یا منسوخی کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ قوم شدید معاشی بحران سے دوچار ہے، اور انتخابی ٹائم لائن سے کوئی انحراف معاشی چیلنجوں کو بڑھا دے گا۔

پاکستان کی تاریخ کے اس نازک موڑ پر ملک کو فوری طور پر آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کی ضرورت ہے۔ ایسا جمہوری عمل شہریوں کو قابلیت کی بنیاد پر نمائندوں کا انتخاب کرنے، انہیں چیلنجنگ فیصلے کرنے اور ملک کو بحران سے نکالنے کا اختیار دینے کے لیے ضروری ہے۔ انتخابات میں رکاوٹ یا تاخیر کی کسی بھی کوشش سے قوم کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔ اس لیے جمہوری عمل میں خلل ڈالنے کے عزائم رکھنے والوں کو ایسے نقصان دہ مقاصد کے حصول سے باز رہنا چاہیے۔ پاکستان کی ترقی کے لیے بنیادی جمہوری اصولوں کو ترجیح دینا انتہائی ضروری ہے۔

Related Posts