مئی کا سانحہ اور ملک کا مستقبل

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سال 2023 معاشی اعتبار سے پاکستان کیلئے انتہائی مشکل ثابت ہوا اور افسوس کی بات یہ ہے کہ سال 2024 میں بھی آنے والے حالات سے بہتری کی امید بہت کم کی جارہی ہے۔

سب سے بڑا مسئلہ الیکشن کمیشن کے اعلان کے مطابق ہونے والے 8 فروری کے انتخابات ہیں جن کے متعلق مغربی ممالک پاکستان کو واضح کرچکے ہیں کہ انتخابات آزادانہ، غیر جانبدارانہ اور شفاف ہونا از حد ضروری ہیں لیکن کیا یہ ممکن بھی ہے؟

فرض کریں کہ اگر انتخابات صاف و شفاف ہوتے ہیں تو اس صورت میں کون سی سیاسی جماعت اقتدار میں آئے گی اور اگر انتخابات انجینئرڈ ہوتے ہیں، جیسا کہ عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ کے روئیے سے محسوس ہوتا ہے تو پھر کس پارٹی کو اقتدار ملے گا اور کیوں؟

سابق وزیر اعظم نواز شریف جس طرح کیسز کے باوجود پاکستان آئے اور جس تیزی سے ن لیگی قیادت پر عائد الزامات اور کیسز کا خاتمہ کیا گیا، چوتھی بار نواز شریف کو وزیر اعظم بنانے کی باتیں کی گئیں، اس سے حالات ن لیگ کے حق میں سازگار نظر آتے ہیں۔

گزشتہ روز جمشید دستی کی ویڈیو منظر عام پر آئی اور اے ٹی سی کورٹ نے 9 مئی حملہ کیس میں 50 سے زائد ملزمان کی جائیداد ضبط کرنے کا حکم دیا جس سے پتہ چلتا ہے کہ پی ٹی آئی کے خلاف جو ملک گیر کریک ڈاؤن شروع ہوا تھا، وہ ابھی ختم نہیں ہوا ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کا دعویٰ ہے کہ تحریکِ انصاف کے 90فیصد امیدواروں کے کاغذاتِ نامزدگی مسترد ہوچکے ہیں اور ن لیگ سمیت دیگر جماعتوں کے امیدوار خود پر عائد مقدمات اور الزامات کے باوجود کاغذاتِ نامزدگی منظور کرواچکے ہیں۔

گزشتہ روز سابق اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی فردوس شمیم نقوی کاغذاتِ نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف اپیل دائر کرنے گئے تو سندھ ہائیکورٹ کے ٹریبونل جج ارشد حسین نے سماعت سے معذرت کر لی اور اب درخواست کسی نئے جج کو پیش کی جائے گی۔

مئی کی 9 تاریخ کو پیش آنے والا سانحہ ملکی سیاست پر تاحال اپنے منفی اثرات مرتب کررہا ہے اور کیوں نہ ہو؟ اس سانحے میں ملک کی اہم عمارات اور تنصیبات کو نقصان پہنچایا گیا جس سے پاک فوج سمیت دیگر اداروں کے تشخص کو ٹھیس پہنچی۔

سب سے تکلیف دہ بات یہ تھی کہ 9 مئی کے واقعات سے پاک فوج کے شہداء اور ان کے اہلِ خانہ کو دکھ اور تکلیف پہنچی اور من حیث القوم ہماری اپنے شہداء سے محبت پر سوالات اٹھائے گئے ، جنہیں شاید آنے والے کئی عشروں تک نہ بھلایا جاسکے۔

جب بھی اپنی شخص کسی قوم کیلئے اپنی جان قربان کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو چاہے اسے کسی صلے یا ستائش کی پروا نہ ہو، کسی نشانِ حیدر کی تمنا نہ ہو اور کسی اور تمغے کو سینے پر لگانے کی خواہش نہ ہو، یہ توقع ضرور ہوتی ہے کہ قوم اس کی قربانی کی عزت کرے گی۔

دوسری جانب اگر ہم پی ٹی آئی کے خلاف ہونے والے آپریشن کا جائزہ لیں تو یہ سابق وزیر اعظم شہباز شریف کے دور میں بھی اسی شدومد سے جاری رہا اور موجودہ نگران حکومت کے تحت بھی اسی تیزی سے جاری و ساری ہے جس سے اس کے محرکات کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔

ایسے میں ملک کے مستقبل کے متعلق مختلف اہم خدشات جنم لیتے ہیں کہ کیا آئندہ دنوں میں ہم پاکستان میں سیاسی استحکام کی امید کرسکتے ہیں؟ اور اگر نہیں، تو ملک کے بہتر معاشی مستقبل اور معیشت کے اعتبار سے اچھی خبروں کی توقع کب تک کی جاسکے گی؟

 

Related Posts