پی آئی سی واقعہ: ڈاکٹرز اور پولیس کی مدعیت میں وکلاء کے خلاف مقدمات درج

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پی آئی سی واقعہ: ڈاکٹرز اور پولیس کی مدعیت میں وکلاء کے خلاف مقدمات درج
پی آئی سی واقعہ: ڈاکٹرز اور پولیس کی مدعیت میں وکلاء کے خلاف مقدمات درج

پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) واقعے میں ڈاکٹرز اور پولیس کی مدعیت میں وکلاء کے خلاف متعدد دفعات کے تحت مقدمات درج کر لیے گئے۔

لاہور کے علاقے شادمان ٹاؤن میں  انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی حملے میں ملوث وکلاء کے خلاف 2 مقدمات درج ہوئے جن میں 250 سے زائد وکلاء پر دہشت گردی کا الزام عائد کیا گیا۔ایک مقدمے میں پولیس جبکہ دوسرے میں ڈاکٹرز کو مدعی بنایا گیا ہے۔

مقدمات کے تحت تقریباً 17 وکلاء کو نامزد کرتے ہوئے ان پر اقدامِ قتل، سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے اور تشدد کی دیگر دفعات عائد کی گئی ہیں جن میں دہشت گردی کی دفعات بھی شامل ہیں۔

مدعیان یعنی پولیس اور ڈاکٹرز کے مطابق طبی عملے کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور  کارِ سرکار میں بے جا مداخلت کی گئی جس کے باعث مریض اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ وکلاء نے کروڑوں کی سرکاری مشینری کو نقصان پہنچایا۔

پولیس اور ڈاکٹرز کے مطابق قانون نافذ کرنے والوں کے خلاف وکلاء نے اقدامِ قتل، تشدد فائرنگ اور شہریوں کی املاک کو نقصان پہنچانے کے جرائم کا ارتکاب کیا۔

مقدمات میں سرکاری مشینری، املاک، عوام الناس، مریضوں، نرسز ہاسٹل کی خواتین، ہسپتال کے عملے اور دیگر لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنانے والے وکلاء کے خلاف قانونی کارروائی کی استدعا کی گئی ہے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل وزیر اعظم کے معاونِ خصوصی  برائے سمندر پار پاکستانیز سیّد ذوالفقار بخاری نے کہا کہ لاہور میں ہونے والے واقعے پر بے حد افسوس ہے، قانون سے کوئی برتر نہیں جبکہ مشتعل ہجوم کا رویہ مجرمانہ تھا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر گزشتہ شب اپنے بیان میں معاونِ خصوصی ذوالفقار بخاری نے کہا کہ لاہور میں ہونے ولے پرتشدد واقعے میں 6 افراد اپنی جان سے گئے، واقعے کی شدید مذمت کرتا ہوں۔

مزید پڑھیں: کوئی قانون سے برتر نہیں، مشتعل ہجوم کا رویہ مجرمانہ تھا۔زلفی بخاری

Related Posts