جنگ بندی کی عالمی اپیلوں کے باوجود، اسرائیل نے غزہ میں شہریوں پر اپنی جارحیت جاری رکھی ہے اور حال ہی میں لبنان کے علاقوں میں بھی بمباری کی ہے، یہ ایک ایسا اقدام ہے جو صورت حال کو ایک وسیع جنگ کی طرف دھکیل سکتا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ غزہ میں جنگ بندی کی کوشش ترک نہیں کریں گے جب امریکہ نے سلامتی کونسل میں غزہ جنگ بندی سے متعلق پیش کی گئی قرار داد کو ویٹو کردیا اور جنگ کی حمایت کی۔
قطر میں دوحہ فورم سے خطاب کرتے ہوئے، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے اپنے خطاب میں امریکہ پر براہ راست تنقید نہیں کی لیکن کہا کہ سلامتی کونسل ”جیوسٹریٹیجک تقسیم کی وجہ سے مفلوج” ہوچکا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ عالمی ادارے ”کمزور اور فرسودہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ افسوس کے ساتھ، سلامتی کونسل ایسا کرنے میں ناکام رہی، لیکن میں ہار نہیں مانوں گا۔
غزہ میں اسرائیل کے اقدامات، بشمول ہزاروں افراد کی شہادتیں، شہریوں، صحت کی سہولیات اور امدادی کارکنوں کو نشانہ بنانا، فوری بین الاقوامی توجہ کا مطالبہ کرتے ہیں۔ رہنماؤں کے دعوے بجا طور پر بین الاقوامی برادری کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی اسرائیل کی خلاف ورزیوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کرنے میں ناکامی کو اجاگر کرتے ہیں۔
تلخ حقیقت یہ ہے کہ غزہ میں اسرائیل کے اقدامات انسانی حقوق کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی ہیں اور ایسے میں عالمی مداخلت کی ضرورت ہے۔ اسی طرح کشمیر میں بھارت کے اقدامات جوابدہی اور انسانی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات کا مطالبہ کرتے ہیں۔
غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد 17000 سے تجاوز کر گئی ہے اور اقوام متحدہ کی مسلسل ناکامی اور حال ہی میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی جانب سے اظہار افسوس مسائل کے حل میں عالمی ادارے کی ساکھ کو ظاہر کرتا ہے۔ مسلم ممالک کی اپیلیں سنی گئیں اور اقوام متحدہ کی اپیلوں پر بھی صیہونی حکومت توجہ نہیں دے رہی تھی۔دنیا کب تک اس قتل عام پر تماشائی بنی رہے گی؟ صرف وقت ہی بتائے گا۔