یمن کے حوثی باغیوں نے بحیرہ احمر کے پانیوں سے اسرائیلی بحری جہاز کو اغوا کرنے کا دعویٰ کیا ہے، جبکہ اسرائیل کا کہنا ہے کہ یہ جہاز اس کا نہیں ہے۔
تہران کے اتحادی حوثی غزہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے حماس کے ساتھ اظہار یکجہتی کے نام پر اسرائیل پر اکا دکا میزائل فائر کر رہے ہیں، جس سے اسرائیل کو تا حال کوئی نقصان نہیں پہنچ سکا ہے۔
گزشتہ ہفتے حوثی رہنما نے کہا تھا کہ ان کی افواج اسرائیل پر مزید حملے کریں گی اور وہ بحیرہ احمر اور آبنائے باب المندب میں اسرائیلی جہازوں کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔
تاہم آج بحیرہ احمر میں بحری جہاز کے اغوا کے واقعے پر اعلیٰ حوثی کمان کی جانب سے فوری طور پر کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا ہے۔
دوسری طرف اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو کے دفتر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایک جہاز کو بحیرہ احمر کے پانیوں میں ضبط کر لیا گیا ہے، تاہم اس جہاز کی ملکیت، اس کی سرگرمیوں اور اس کے عملے کا اسرائیل سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر کے مطابق اغوا شدہ جہاز پر کوئی اسرائیلی موجود نہیں تھا۔ بیان کے مطابق یہ ایک اور ایرانی دہشت گردی ہے جو آزاد دنیا کے شہریوں کے خلاف ایران کی جارحیت میں اضافے کی علامت ہے اور یہ واقعہ واضح کرتا ہے کہ عالمی آبی گزرگاہیں ایرانی حمایت یافتہ دہشت گردی کے نتیجے میں غیر محفوظ ہوگئی ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ اغوا شدہ جہاز میں یوکرین، بلغاریہ، فلپائن اور میکسیکو سے تعلق رکھنے والے 25 افراد پر مشتمل عملہ سوار تھا، ان میں کوئی اسرائیلی نہیں تھا۔