سعودی عرب کے 2020ء کے 272 ارب ڈالر مالیت کے بجٹ کا اعلان

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث افراد کو قانون کے مطابق سزا دیں گے۔محمد بن سلمان
جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث افراد کو قانون کے مطابق سزا دیں گے۔محمد بن سلمان

ریاض :سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے مملکت کے آئندہ مالی سال 2020ء کے میزانیے کا اعلان کردیا ہے۔اس میں اخراجات کا تخمینہ دس کھرب دو ارب ریال (272 ارب ڈالر) اور آمدن کا تخمینہ 833 ارب ریال لگایا گیا ہے۔اس طرح اس میں 187 ارب ریال کا خسارہ ہوگا۔

انھوں نے ایک نشری تقریرمیں کہا کہ یہ بجٹ حکومت کی شہریوں کو بنیادی سہولتیں اور خدمات مہیا کرنے کی پالیسی کا تسلسل ہے۔اس میں سماجی تحفظ کے پروگرام میں اضافہ کیا گیا ہے،سرکاری خدمات کو بہتر بنایا جارہا ہے،زندگی کے معیارکی سطح بلند کی جارہی ہیاور مکانات کے منصوبے کے لیے معاونت مہیا کیا جارہی ہے۔

نئے بجٹ میں اخراجات کا تخمینہ دس کھرب دو ارب ریال (272 ارب ڈالر) لگایا گیا ہے جبکہ رواں مالی سال میں اخراجات کا تخمینہ دس کھرب پانچ ارب ریال لگایا گیا تھا۔

نئے بجٹ کیاعلان کے وقت 2019ء کے بجٹ کے اعداد وشمار میں بھی ترمیم کی جارہی ہے۔2019ء میں دس کھرب 48 کروڑ ریال کے اخراجات ہوئے ہیں جبکہ آمدن 917 ارب ریال ہوئی ہے۔

مزید پڑھیں :بھارت آج بھی پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی بلیک لسٹ میں دھکیلنا چاہتا ہے۔شاہ محمود قریشی

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے 2016ء میں متعارف کردہ ویژن 2030ء کے تحت مملکت کی معیشت کو متنوع بنانے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں۔اس کا مقصد تیل کی آمدن پرانحصار کم کرنا ہے۔

عالمی بنک کے اکتوبر میں جاری کردہ آسان کاروبار اشاریے 2020ء کے مطابق سعودی عرب کا تیسواں نمبر تھا۔یہ دنیا بھر میں کسی بھی ملک کی معیشت میں سب سے زیادہ بہتری ہے۔عالمی بنک کے مطابق ویژن 2030ء کے تحت معاشی اصلاحات سے کریڈٹ تک رسائی میں بہتری ہوئی ہے اور مملکت میں بنکوں سے متعلق تنازعات کے حل میں بھی بہتری آئی ہے۔

Related Posts