غزہ جنگ: پاکستان میں اسرائیل کی حامی کمپنیوں کا بائیکاٹ کتنا کامیاب ہے؟

مقبول خبریں

کالمز

zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

غزہ پر اسرائیل کی وحشیانہ بمباری کے باعث پورے عالم اسلام میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے، اگرچہ مسلم حکومتیں اسرائیل کیخلاف سوائے مذمتوں کے بے کار ‘ہتھیار’ سے کام چلانے کے اور کچھ نہیں کر پارہیں، تاہم مسلم دنیا کے عوام عملی طور پر اگر کوئی ہتھیار استعمال کر سکتے ہیں اور کر رہے ہیں تو وہ اسرائیلی مصنوعات یا پھر اسرائیل سے ہمدردی رکھنے والی کمپنیوں کا بائیکاٹ ہے۔

بائیکاٹ مہم کے ذریعے جہاں مسلم دنیا کے عوام اسرائیل اور اس کے حامیوں سے اپنی نفرت کا اظہار کر رہے ہیں وہاں اس ہتھیار کو وہ ان کاروباری اداروں کو اسرائیل کی حمایت سے دستبردار کرنے کیلئے ایک ہتھیار کے طور پر بھی بروئے کار لا رہے ہیں۔

پی ٹی آئی کے تیروں کا نشانہ بننے والا ‘مولوی برائے فروخت’ کون ہے؟

پاکستان میں بائیکاٹ مہم کا عملی طور پر آغاز اس وقت ہوا، 7 اکتوبر کو حماس کی جانب سے اسرائیل میں گھس کر کارروائی کرنے کے دوسرے ہی دن میکڈونلڈ نے اسرائیلی فوجیوں کو فری کھانا فراہم کرنے کا اعلان کیا۔

اسرائیلی فوجیوں کے ہاتھوں میں میکڈونلڈ کے فری میل باکسز کی تصویریں منظر عام پر آتے ہی پوری دنیا میں ردعمل کا بھونچال آگیا اور دنیا بھر کے مسلمانوں نے میکڈونلڈ کے اس عمل کو غزہ کے بے گناہ عوام پر ظلم میں اسرائیل کے ساتھ شراکت کے مترادف قرار دے کر میکڈونلڈز کے بائیکاٹ کی بین الاقوامی مہم شروع کردی۔

آج جہاں اسرائیل کے حملوں کو ایک مہینے سے زیادہ ہوگیا ہے وہاں مسلمانوں کی بائیکاٹ مہم بھی نہ صرف جاری ہے بلکہ بائیکاٹ لسٹ میں میکڈونلڈز کے ساتھ اسرائیل کی حامی یا اس کی شراکت دار دیگر کمپنیاں بھی شامل ہوچکی ہیں۔

سوال یہ ہے کہ کیا اس بائیکاٹ مہم کا کوئی فائدہ ہوا ہے؟ اس کا جواب ہے جی ہاں۔ ایک اطلاع کے مطابق صرف میکڈونلڈز کے بائیکاٹ سے ہی پاکستان میں اس کے کاروبار میں 80 فیصد گراوٹ آگئی ہے۔

بائیکاٹ مہم کی کامیابی کا اندازہ اس سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ بائیکاٹ شروع ہوتے ہی مذکورہ کمپنیوں میں سے کچھ نے وضاحتیں جاری کیں اور کچھ اپنے آؤٹ لیٹس پر کلمہ طیبہ کے بینر آویزاں کرنے پر مجبور نظر آتی ہیں مگر اس کے باوجود بائیکاٹ مہم کامیابی سے جاری ہے۔

فیس بک پر اس حوالے سے معروف سوشل ایکٹوسٹ اور صحافی فیض اللہ خان نے لکھا ہے کہ میکڈونلڈ بائیکاٹ مہم کے اثرات بہت ہی شاندار نکلے ہیں، عالم عرب میں تو سناٹا تھا ہی پاکستان میں بھِی اس فوڈ چین کے اندرونی ذرائع نے بتایا کہ ان کی سیل اسی فیصد تک گر چکی ہے۔ اس سارے عمل کے بعد ہوا یہ ہے کہ مختلف ایسی تمام کمپینوں نے اپنی اشیاء پہ سیل لگا دی، کہیں قیمتیں کم کی گئی ہیں، کہیں ایک کے ساتھ ایک مفت والی ڈیل ہے۔

وہ لکھتے ہیں مشروبات کی (ایک معروف) کمپنی کو بھی یہی خوف لاحق ہے، ایک کام جو آپ سب نے اور کرنا ہے وہ یہ کہ جتنے بھی اس طرح کے ادارے اور فوڈ و مشروبات کی کمپنیاں ہیں ان کے فیس بک، انسٹا اور اکاونٹس کو ان فالو کریں، اس سے براہ راست کمائی پہ زد پڑتی ہے۔

فیض اللہ خان کے بقول ڈیجیٹل مارکیٹنگ کے ایک عالمی ادارے سے منسلک دوست نے بتایا کہ ان دنوں پیجز انفالو کرنے کے رجحان پہ تمام ایسے اداروں میں ٹھیک ٹھاک پریشانی پائی جارہی ہے اور وہ متبادل چیزیں کرنے جا رہے ہیں۔

براہ راست مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم کے ساتھ ساتھ اب اسرائیل سے قربت کا رشتہ رکھنے والے کاروباری اداروں کے ڈیجیٹل بائیکاٹ کی مہم بھی بہت جلد زور پکڑتی نظر آ رہی ہے۔

بائیکاٹ مہم کے آغاز پر کچھ حلقوں کی طرف سے اس مہم کا مضحکہ اڑایا جا رہاتھا اور کہا جا رہا تھا کہ اس مہم کا کوئی فائدہ ہے اور نہ ہی کوئی مثبت نتیجہ نکل سکتا ہے، مگر ایک مہینے کے دوران اسرائیل کی حمایت یا اس کے ساتھ کاروباری شراکت کیلئے معروف بہت سی بین الاقوامی کمپنیوں کو مقامی سطح پر شدید کاروباری نقصان کا سامنا ہے، جو بائیکاٹ مہم کی کامیابی کا ثبوت ہے۔

بائیکاٹ کی اس عالمگیر مہم میں بطور خاص عرب ممالک میں کچھ دیگر مصنوعات بنانے والی کمپنیاں بھی شامل ہیں، جنہیں عوامی مقاطعہ کا زبردست نقصان ہوا ہے اور وہ متبادل حربوں کے ذریعے اپنی مارکیٹ بحال کرنے کی جدوجہد میں مصروف ہیں۔

پاکستان میں سوشل میڈیا ایکٹوسٹ اس بات کی وکالت کررہے ہیں کہ عوام گراؤنڈ پر بائیکاٹ کی مہم جاری رکھیں اور سوشل میڈیا صارفین ڈیجیٹل بائیکاٹ کے ذریعے اسرائیلی اور اسرائیل کی شراکت دار کمپنیوں کو ان کی اوقات یاد دلائیں۔

 

Related Posts